Sahih azadari our maqbul azadari - Edaara-e-darul itrat
Qabre Hazrat Faatemah | aap ne apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat kis ko nahi di Imaam Ali ki shaan me gholu aur tanqis halaakat ka sabab | fatwa | palestine ke asl haami kaun ? Aqalliyat ka aksariyat par ghalaba | Israil apne wojud ki jang lad raha hai

Friday, September 22, 2017

Sahih azadari our maqbul azadari

باسمه تعالى

صحیح عزاداری اور مقبول عزاداری


اِنَّ لِقَتلِ الحُسَينِ حَرارَةً فى قُلوبِ المُومِنين لَن تَبرُدَ اَبَدًا


بے شک امام حسین عليه السلام کی شہادت کے لئے مومنین کے قلوب میں ایسی حرارت و گرمی ہے جو ہرگز کبھی بھی سرد و ٹھنڈی نہیں ہوگی

(رسول اکرم صلى الله عليه وآله)


مومنین گرامی
سلام عليكم و رحمة الله


محرم شروع ہونے سے پہلے ہی عزاداری اور عزادار سے متعلق ایسی باتیں لکھی اور کہی جا رہی ہیں جن کا لکھنا اور کہنا مناسب نہیں ہے اگر مان لیں کہ یہ باتیں صحیح ہیں تو اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بیان کرنے کا طریقہ طنزآمیز اور غلط ہے تمہید کے بغیر بعض جملوں کی نشاندہی کر رہا :

(1) امی محرم آرہا ہے میرے کالے کپڑے کہاں رکھے ہیں؟...

کپڑوں کی تبدیلی... محرم کا استقبال نہیں کہلاتا...

سیاہ ملبوس میں ایک حسین و خوبصورت خاتون کی تصویر گشت لگا رہی ہے جو غیر مناسب پوز و انداز میں اپنی طرف دعوت نظارہ دے رہی ہے اس جذاب تصویر کے نیچے جو لکھا ہے اس کا ایک حصہ ملاحظہ فرمائیں

شیعہ قوم کی بہن بیٹیوں کے نام...محرم الحرام میں کالاسوٹ پہن کر کالی چوڑیاں پہن کر کالے باریک دوپٹا لے کر مجلس میں آنے کی کیا ضرورت ہے...

یہ کہنا کہ کالے کپڑے پہننا محرم کا استقبال نہیں کہلاتا...
غلط ہے

 اس لئے کہ یکم محرم استقبال عزا کے طور پر امام حسین عليه السلام کے مبارک گنبد پرلال پرچم کی جگہ کالا پرچم لہرایا جاتا ہے اور مشہد مقدس امام رضاعليه السلام کے گنبد پر سبز پرچم کی جگہ سیاہ پرچم لہرایا جاتا ہے اور تمام شہر سیاہ پوش ہوجاتا ہے کعبہ تو ہمیشہ سیاہ پوش ہے ہی

اگر عزادار سیاہ کپڑے پہن کر استقبال عزا کریں تو آیا یہ استقبال نہیں ہے؟

ایام عزا مخصوصا محرم و صفر میں کالے کپڑے پہننا مستحب اور باعث اجر و ثواب ہے

مورخین نے لکھا ہے کہ امام حسین عليه السلام کی شہادت کے بعد خاندان عصمت و طہارت  کی عورتوں نے سب سے پہلے کالے کپڑے پہنے اور ایک سال تک سیاہ پوش رہیں اور اس طرح عزاداری میں مشغول تھیں کہ امام سجاد عليه السلام ان کے کھانے کا انتظام کرتے تھے الله اكبر

بعض بڑے فقہا و علماء ایام عزا میں ہمیشہ کالے کپڑے پہنتے تھے اور بعنوان تبرک اس کی حفاظت زبردست طریقے سے کرتے تھے اور وصیت کرتے تھے کہ میری موت کے بعد میرے ساتھ اس کالے لباس کو دفن کیا جائے

ایام عزا خصوصا محرم و صفر میں کالے کپڑوں کی تاکید اس لئے زیادہ کی گئی ہے کہ یہ اہل بیت رسول سے اظہار محبت و مودت ہے اظہار غم واندوہ ہے  بچے،نوجوان،جوان،عورتیں، بوڑھے سبھی کالے کپڑے پہنتے ہیں اس سے مظلوم کربلا کی مصیبت یاد آتی ہے ان کا غم تازہ ہوتا ہے مقصد زندہ رہتا ہے شیعوں کی پہچان و علامت بھی ہے
اسی لئے دشمن ایام عزا میں کالے کپڑوں کو نشانہ بناکر حملے کرتا ہے اس کے خلاف غلط پروپیگنڈا کرتا ہے

خدا نہ کرے اگر کوئی خاتون کالے کپڑے پہن کر پردہ نہ کریں تو اس میں کالے کپڑوں کی کیا غلطی ہے؟اس کو نشانہ کیوں بنایا جاتاہے؟ بے پردگی غلط ہے کالے کپڑے پہننا نہیں

دوسرے یہ کہ اگر کوئی خاتون ایسا کرتی ہیں تو قوم کی تمام خواہران کی طرف نسبت دینا غلط ہے
بے پردگی ناپسند اور منکر کام ہے اس میں شک نہیں
لیکن ایک ناپسند کام اور منکر سے روکنے کے لئے ہم خود ناپسند اور غلط کام کرین آیا یہ صحیح ہے؟

بے پردہ حسین و خوبصورت عورت کی تصویر نشر کرنا خود ناپسند اور منکر میں آئے گا
ایسے لوگوں کو پہلے بغور امر بالمعروف و نہی از منکر کےشرائط کو پڑھنا چاہیئے پھر اس عظیم فریضے کو انجام دیں

ہم کو حق نہیں ہے کہ ایسی خواہران کو مجلسوں میں آنے سے روکیں اس لئے کہ ہوسکتا ہے مجلسوں کی برکت سے اصلاح و ہدایت ہو جائے  ایسا ہوا بھی ہے

امام حسین عليه السلام کا در سب کے لئے کھلا ہے گناہ کار ہو یا پرہیزگار
یہ مظہر صفات خدا ہیں اس کا در سب کے لئے ہروقت کھلا ہے اسی طرح معصومین عليهم السلام کا درہے

(2) عزاداری عادت نہیں بلکہ عبادت ہے لہذا بطور عادت نہ کریں
اس میں شک کی گنجائش نہیں کہ عزاداری عبادت ہے مراجع کرام اور علماء فرماتے ہیں
افضل قربات ہے خدا سے نزدیک کرنے والی بہترین چیز 
لہذا بقصد قربت و عبادت منانا چاہیئے
لیکن اگر کوئی بطور عادت بھی منائے تو یہ غلط نہیں ہے اس لئے کہ عادت کی دو قسمیں ہیں اچھی عادت و بری عادت
بہر حال عزاداری اچھی عادت ہے آیا اچھی عادت سے روکنا معقول ہے؟

(3) امی محرم آرہا ہے...اس بار میرے پاس ہونے کی منت ضرور مانگنا اگر میں پاس ہو گیا تو سونے کا علم ضرور دونگا ...جناب یہ ہے ہمارا محرم عام آدمی کا محرم پاکستان و ہند کا محرم ... ہم نے امام حسین (ع) اور محرم الحرام کو فقط اپنی حاجات پوری کرنے کا ذریعہ سمجھا ہے...

اول یہ کہ سبھی امام حسین عليه السلام اور عزاداری کو صرف حاجات پوری کرنے کا ذریعہ نہیں سمجھتے میں خود اسی قوم کا ادنی فرد ہوں میں نے خود دیکھا ہے کہ بہت سارے مومنین مخصوصا جوان صرف و صرف امام حسین عليه السلام کی محبت و عشق میں عزاداری کرتے ہیں اپنی نیند،آرام،نوکری سب کچھ بھول جاتے ہیں حتی عزاداری اور امام حسین عليه السلام میں اس طرح مجذوب و غرق ہو جاتے ہیں کہ اپنے وجود کو بھی بھول جاتے ہیں اور اسلام و قوم کی خاطر اپنی جان قربان کرنے کے لئے تیار و آمادہ رہتے ہیں

دوسرے یہ کہ اگر اپنی مشکلات  امام حسین عليه السلام کی بارگاہ میں بیان نہ کریں تو اور کہاں کریں؟اپنی حاجت ان کے ذریعے سے طلب نہ کریں تو کس کے وسیلے سے طلب کریں؟ آیا ان سے بہتر کوئی مخلوق ہے؟ ان سے بہتر کوئی پناہ گاہ ہے؟

بعض مراجع و علماء فرماتے ہیں مجلس امام حسین عليه السلام حرم امام حسین عليه السلام کے زیر گنبد و قبہ کے حکم میں ہے جس طرح وہاں دعا قبول ہوتی ہے  حاجتیں پوری ہوتی ہیں اسی طرح مجلس امام اور فرش عزا پر دعا قبول ہوتی ہے اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں

ان کے علاوہ بھی بہت ساری باتیں ہیں جو عزاداری اور عزادار کے تعلق سے کہی جاتی ہیں حقیر نے بطور مثال فقط چند باتوں کی طرف اشارہ کیا ہے 

ہم اس بات سے انکار نہیں کرتے کہ جس طرح عزاداری کرنی چاہیئے اس طرح بعض لوگ نہیں کرتے لیکن طنزآمیز رویہ غلط ہے 

عزاداری کو بدنام کرنے کے لئے دشمن اور وہابی اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں افسوس صد افسوس دانستہ یا نادانستہ بعض لوگ وہابی افکار کی ترویج میں شریک ہو جاتے ہیں

محرم آنے کے پہلے ہی خبیث وہابیوں پر دورہ پڑنے لگتا ہے عزاداری کی مخالفت جیسا مرض رہ رہ کر عود کر آتاہے *اختلاج کا شکار ہو جاتے ہیں ہماری قوم میں بھی کچھ ایسے ہی ہیں

کئی سال پہلے ایران میں ایک نعرہ بہت چلا تھا " یا حسین اور با حسین" میں ایک نقطے کا فرق ہے  یا حسین کہاں اور با حسین کہاں؟

یعنی جو با حسین(امام کے ساتھ) نہیں ہے یا حسین کہنے کا کوئی فائدہ نہیں

بظاہر نعرہ بہت اچھا ہے لیکن اہل نظر و معرفت نے شدت سے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا یاحسین مقدمہ ہے با حسین کا

جب تک ہم یاحسین و لبیک یا حسین نہیں کہے گیں اس وقت تک با حسین نہیں ہو سکتے
اسی طرح عزاداری میں تمام مطلوب و محبوب رسمیں زینہ و مقدمہ ہیں امام عالیمقام کے عالی مقاصد و مشن کو سمجھنے کے لئے

فقہی لحاظ سے ایک بات عرض کرکے اپنی تحریر کو ختم کرتا ہوں

عبادت اور نماز کے دو مرحلے ہیں پہلا مرحلہ صحیح ہونا اور دوسرامقبول ہونا ہے اگر کسی نے  واجبات نماز کو انجام دے دیا تو اس کی نماز صحیح ہے اگرچہ حضور قلب اور خدا کی طرف توجہ کے ساتھ نہ ہو  مقبول اس وقت ہوگی جب واجبات پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ حضور قلب کے ساتھ ہو ایسی نماز فحشا و برائی سے روکتی ہے 
دوسرے مرحلے میں نماز صحیح ہے اور مقبول بھی 
مظلوم کربلا کی عزاداری بھی اسی طرح ہے اگر آپ کے غم میں ایک قطرہ بھی آنسو نکلے تو یہ صحیح ہے اور باعٹ اجر و پاداش لیکن عزاداری حکمت،فلسفے، اور مقصد کی معرفت کے ساتھ ہو تو صحیح ہے اور مقبول بھی
اگر نماز صحیح ہے  مقبول نہیں تو صحیح نماز کی مخالفت نہیں کرسکتے بس اتنا کہ سکتے ہیں کہ نماز کامل نہیں

اسی طرح عزاداری ہے اگر صحیح ہے مقبول نہیں تو صرف اتنا کہ سکتے ہیں کہ یہ کامل نہیں مخالفت و کنڈم کرنے کا حق نہیں

اختتام پر تمام خواہران وبرادران  سے بصد احترام اور دست بستہ گزارش ہے کہ حرمت عزاداری کا خیال رکھیں ایسا کوئی کام نہ کریں جس کی وجہ سے دشمن و دوست کو انگلیاں اٹھانے کا موقع ملے


والسلام

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم دار العترت قم المقدسہ ایران

2/ محرم الحرام /1439 ھ.ق
Subscribe my channel

No comments:

Comment

.