ایام عزا کے دوران خون کا عطیہ لمحہ فکریہ - Edaara-e-darul itrat
Qabre Hazrat Faatemah | aap ne apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat kis ko nahi di Imaam Ali ki shaan me gholu aur tanqis halaakat ka sabab | fatwa | palestine ke asl haami kaun ? Aqalliyat ka aksariyat par ghalaba | Israil apne wojud ki jang lad raha hai

Thursday, September 28, 2017

ایام عزا کے دوران خون کا عطیہ لمحہ فکریہ

roman urdu me padhne ke liae click here


باسمه تعالی


ایام عزا کے دوران خون کا عطیہ لمحہ فکریہ


کئی باتیں آج کل کافی سننے میں آرہی ہیں ان میں سے ایک ایام عزا کے دوران خون کا عطیہ ہے
اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ یہ خون کس کے بدن کا جز بنے گا ؟ دشمن اسلام یا ناصبی؟ اور اس سے استفادہ کیا ہے ؟
اس میں شک نہیں کہ خون کا عطیہ یعنی دوسرے کی زندگی بچانا یہ عبادت اور اچھی رسم ہے


ماہ محرم مخصوصا نویں اور دسویں محرم الحرام خون عطیہ کرنے کی تحریک چلائی جارہی ہے اس کو پوری دنیا میں عام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، خون کے عطیہ کیمپ کا افتتاح ہو رہا ہے، جگہ جگہ کیمپ قائم کیئے جارہے ہیں، حسینی بلڈ بینک کھولے جارہے ہیں، خون عطیہ کرنے کے لئے عزاداری کی رونق یعنی جوانوں کو ترغیب دلائی جارہی ہے، اس کے فوائد بتائے جارہے ہیں


سوچنےوالی بات یہ ہے کہ خون عطیہ کرنے کی تحریک چلانے والے حضرات سال بھر خواب خرگوش کے مزے لوٹتے ہیں لیکن محرم آتے ہی بیدار کیوں ہو جاتے ہیں؟
عزاداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے


بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بعض لوگ عزاداری اور مظلوم کربلا کےپاک خون کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے خون دینے کی تحریک چلا رہے ہیں
اگر اس تحریک سے عزاداری متاثر ہورہی ہے یا اس کا خطرہ ہے تو اس سے دور بھاگنا چاہیئے
اگر جدید رسم و رواج اور سنت سے قدیمی رسم و رواج اور سنت کو خطرہ ہے تو اس سے بچنا چاہیئے اس لئے کہ یہ سنت شکنی ہے


امير المومنين على (عليه السلام) نے اس سے منع کیا ہے آپ نے جب جناب مالک اشتر کو مصر کا حاکم مقرر کیا تو ایک تفصیلی خط لکھا اس میں ہے :


" ... لَا تَنْقُضْ سُنَّةً صَالِحَةً عَمِلَ بِهَا صُدُورُ هَذِهِ الاُْمَّةِ، وَاجْتَمَعَتْ بِهَا الاُْلْفَةُ، وَصَلَحَتْ عَلَيْهَا الرَّعِيَّةُ. وَلَا تُحْدِثَنَّ سُنَّةً تَضُرُّ بِشَيْء مِنْ مَاضِي تِلْکَ السُّنَنِ، فَيَکُونَ الْاَجْرُ لِمَنْ سَنَّهَا، وَالْوِزْرُ عَلَيْکَ بِمَا نَقَضْتَ مِنْهَا ... "


ترجمہ و مفہوم : ... ایسے اچھے رسم و رواج اور سنت کو نقض نہ کرو جس پر اس امت کے بزرگوں نے عمل کیا اورملت اسلامیہ جس سے مانوس ہوگئی اور جس سے لوگوں کی اصلاح ہوئی اور ایسے نئے رسم و رواج وسنت کو پیدا نہ کرو (ایجاد نہ کرو) جس سے ماضی کے اچھے رسم و رواج و سنت کو نقصان پہنچے
اجر و پاداش اچھے رسم و رواج و سنت کو وجود میں لانے والے کے لئے ہے اور سنت شکنی (توڑنے) کی سزا تمہارے لئے ہے ...


(نهج البلاغه نامہ 53)


یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ عزاداری سنت رسول (صلی الله عليه وآله) ہے عظیم عبادت ہے اس سے صرف شیعہ نہیں بلکہ اسلام اور انسانیت باقی ہے


اس میں اچھی رسمیں ہیں جو عقل اور شریعت کے برخلاف نہیں ہیں اگر کوئی نئے رسم و رواج اور سنت کے ذریعے اس کو نقض کرے تو یقینا مستحق سزا ہے
بعض علاقوں میں مومنین کی آبادی کم ہے، جلوس عزا سے چند افراد بھی خون دینے چلے جاتے ہیں تو ماتمی جلوس پر اثر پڑتا ہے


المختصر یہ کہ خون کا عطیہ کرنا عزاداری کا حصہ نہیں ہے اور شعائر حسینی میں سے بھی نہیں ہے


دوسرے یہ کہ اگر اس کا سلسلہ جاری رہا تو جس طرح بعض غلط رسومات عزاداری کا حصہ بن چکی ہیں اسی طرح خون کا عطیہ بھی آئنده برسوں میں اور آئنده نسلوں کے لئے عزاداری کا جُزِ لَا یَنفَک (ایسا حصہ یا جز جو اپنے کُل سے الگ نہ کیا جا سکے) بن جائے گا


مدینہ میں مسجد قبا کے مقابل نقصان پہنچانے کے لئے مسجد ضرار بنائی گئی مسجد ہونے کے باوجود رسول (صلی الله عليه وآله) خدا نے اس کو ویران اور مسمار کرنے کا حکم دیا


ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایام عزا خصوصا روز عاشورہ خون عطیہ کرنے کی تحریک لمحہ فکریہ ہے


" وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ "


" اور واضح طور پر پیغام پہنچا دینے کے سوا ہم پر کچھ لازم نہیں "


والسلام عليكم و رحمة الله وبركاته
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم دارالعترت عظیم آباد پٹنہ
مقیم قم المقدسہ ایران


6 / محرم الحرام / 1439 ھ.ق

subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.