باسمه تعالى
خدا لعنت کرے بیر کا درخت کاٹنے والے پر
سيد الشہدا امام حسین (عليه السلام) کے حرم مبارک کے پاس ایک سڑک بنام "شارع السدره" (بیر روڈ / sidra street) ہے یہ "باب السدره" کے سامنے ہے
بعض مورخین نے لکھا ہے کہ امام حسین (عليه السلام) کے شیر خوار بچے جناب علی اصغر (سلام الله عليه) کی شہادت یہیں ہوئی
شائد بعض زائرین محترم کے ذہن میں یہ سوال جنم لے کہ اس کو "شارع السدره" بیر روڈ کیوں کہتے ہیں ؟ وجہ تسمیہ کیا ہے ؟
یہ نام رکھنے کا سبب یہ ہے کہ امام حسین (عليه السلام) کی قبر مبارک کے بغل میں ایک بیر کا درخت اگا ہوا تھا پہلے امام عالیمقام کی قبر پر ضریح، حرم، بارگاہ اور گنبد کچھ بھی نہیں تھا فقط صحرائے کربلا کے بیچ، نشان قبر تھا جو مسافر و زائر شرف زیارت سے شرف یاب ہونا چاہتے تھے اسی بیر کے درخت کے ذریعے قبر امام کا پتا و سراغ لگاتے تھے اور بے قرار ہوکر جانب قبر دوڑتے تھے
بیر کا یہ پیڑ قبر امام کی علامت و نشانی تھا اس کے توسط سے زائرین قبر امام تک پہنچتے تھے لہذا بیر روڈ کہتے ہیں
اہل بیت رسول سے بغض و عناد رکھنے والے دشمن اس علامت و نشانی کو اسی وجہ سے مٹانا چاہتے تھے
"شرح شافیہ" میں کتاب "تَسلِيَةُ المُجَالِس" سے نقل ہے کہ "يحيی بن مُغِيرَة رازى" کہتے ہیں میں ایک دن "جَرِير بن عبد الحميد" کے پاس بیٹھا تھا ایک شخص عراق سے آیا تو جریر نے پوچھا عراق کی کیا خبر ہے ؟
آنے والے نے کہا ہارون رشید (عباسی خلیفہ) نے کربلا میں واقع بہت قدیمی و کہن سال بیر کے درخت کو کاٹنے و اکھاڑنے کا حکم دیا ہے جریر نے ہاتھوں کو بلند کیا اور "الله اكبر" کہنے کے بعد کہا، پیغمبر اکرم (صلى الله عليه وآله) کی یہ حدیث ہے جس کو آپ نے تین مرتبہ دہرایا تھا
"لَعَنَ اللهُ قاطِعَ السِدرَة"
"خدا لعنت کرے بیر کا درخت کاٹنے والے پر"
- مناقب آل ابی طالب ج 4 ص 64 مطبوعہ دار الاضواء
- کنز العمال ج 3 ص 894 مطبوعہ مؤسسه الرساله
شیعہ کتاب :
سُنی کتاب :
جریر کہتے ہیں آج ہم کو اس حدیث نبوی کا مطلب سمجھ میں آیا کہ رسول خدا نے اس میں کس جرم اور مجرم کی طرف اشارہ کیا ہے اس کے پہلے اس حدیث کا مقصد نہیں سمجھے تھے
ہارون کا ناکام ارادہ تھا کہ قبر کی نشانی مٹ جائے اور قبر کی جگہ تبدیل ہو جائے تاکہ لوگوں کو قبر کا پتا نہ چلے, وہاں نہ جا سکیں اور درخت کے سایہ میں امام حسین (عليه السلام) کی قبرِ مبارک کے پاس کھڑے نہ ہوں (نقلِ مفہوم)
تسلية المُجالس و زِينَةُ المَجَالِس جلد 2 ص 474 تالیف سید محمد کرکی حائری
قبر امام کو مٹانے والے بنی امیہ و بنی عباس سبھی مٹ گئے نابود ہو گئے لیکن قبر امام، اسم امام ،نہج امام اور مقصد امام باقی و ہمیشہ کے لئے زندہ ہے
آج بھی حرم امام کے تصور و خوف سے تخت نشین ظالم کانپ جاتے ہیں ان کے تخت و تاج میں لرزہ پیدا ہو جاتا ہے
اسی لئے بنی امیہ و بنی عباس کی فکری اور ناجائز اولاد حرم امام حسین (عليه السلام) کے دشمن ہیں
اربعین کے موقع پر عظیم الشان مجمع و معجزہ دیکھ کر اختلاج قلب کا دورہ پڑنے لگتا ہے
یہ لوگ اپنی پھونکوں سے نور خدا کو بجھانا چاہتے ہیں مگر اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے کے علاوہ کوئی بات نہیں مانتا اگرچہ کافروں کو ناگوار گزرے (توبہ آیت 32)
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم دار العترت عظیم آباد پٹنہ
مقیم قم المشرفہ ایران
20 / صفر / 1439 ھ.ق
روز اربعین حسینی صلواة الله عليه
Subscribe us on youtube
No comments:
Comment