Uolul azm paighambar janaab-e-musa aur zeyarat-e-imam-e-Hussain a.s - Edaara-e-darul itrat
Qabre Hazrat Faatemah | aap ne apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat kis ko nahi di Imaam Ali ki shaan me gholu aur tanqis halaakat ka sabab | fatwa | palestine ke asl haami kaun ? Aqalliyat ka aksariyat par ghalaba | Israil apne wojud ki jang lad raha hai

Wednesday, November 8, 2017

Uolul azm paighambar janaab-e-musa aur zeyarat-e-imam-e-Hussain a.s

باسمه تعالى


اولوالعزم پیغمبر جناب موسی اور زیارت امام حسین (علیه السلام )


پہلے سیدالشہدا امام حسین ( عليه السلام ) کی قبر پر ضریح، حرم، بارگاہ اور گنبد کچھ بھی نہیں تھا فقط نشان قبر تھا قبرمبارک بھی قلب صحرائے کربلا میں تھی کوئی ایسی نشانی نہیں تھی جس کے ذریعے زائرینِ امام حسین ( عليه السلام ) قبر تک پہنچیں جو بھی شرف زیارت سے شرف یاب ہونا چاہتا تھا دوسروں سے پوچھتا تھا کہ قبر امام کہاں ہے؟


اس وقت کے حالات ایسے تھے کہ ظالم حاکم کے خوف سے مومنین تنہا جاتے تھے یا دو تین لوگ ساتھ جاتے تھے اس لئے کہ ہر لمحہ گرفتاری کا خطرہ رہتا تھا


کہا جاسکتا ہے کہ ظالم حکومت نے دفعہ 144 نافذ کی تھی جس کی وجہ سے اجتماع ممکن نہیں تھا بلکہ کرفیو جیسی پابندیاں تھیں صحرائے کربلا میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان تھا


دیکھتے ہی گرفتار کرنے یا تیر برسانے کا حکم تھا پر آشوب حالات کی وجہ سے لوگ چھپ چھپ کر جاتے تھے


حسن بن عبداللہ فرماتے ہیں :


بنی مروان کے آخری ایام میں شامیوں کے خوف سے خفیہ اور تنہا زیارت قبر امام حسین ( عليه السلام ) کی غرض سے چلے کربلا پہنچ کر ایک دیہات میں پوشیدہ و پنہاں ہوگئے تاکہ شب کی تاریکی میں قبر امام کی جانب جائیں جب قبرکے قریب پہنچے تو رات کے سناٹے میں اچانک ایک شخص میرے قریب آیا اور کہا واپس لوٹ جاؤ اس لئے کہ ابھی تم نہیں جاسکتے تمہیں اجر و ثواب دے دیا گیا


میں بے قرار و گریہ کناں لوٹ گیا وقت سحر ( علی ا لصباح ) دوبارہ جانب قبر چلا جب قبر کے قریب پہنچا تو دوبارہ وہی شخص آیا اور مجھ سے کہا تم نہیں جاسکتے ہو میں نے کہا خدا تمہیں عافیت و سلامتی عطا کرے میں کیوں نہیں جاسکتا ؟


کوفے سے زیارت کے ارادہ سے آیا ہوں میرے اور قبر کے درمیان حائل نہ بنو اس لئے کہ اس بات کا ڈر ہے کہ صبح ہوجائے اور اہل شام یہاں دیکھ کر مجھے قتل کردیں


اس شخص نے کہا تھوڑا صبر کرو اس لئے کہ موسی بن عمران نے اللہ سے اجازت طلب کی تھی کہ قبر حسین بن علی ( عليهما السلام )  کی زیارت کے لئے جاؤں تو خدا نے اجازت دے دی لہذا ستر ہزار ملائکہ کے ساتھ آسمان سے یہاں آئے ہیں ابتدائے شب سے ہی ( امام حسین عليه السلام ) کے حضورو خدمت میں ہیں صبح کا انتظار کر رہے ہیں جب صبح ہو جائے گی تو جانب آسمان چلے جائیں گے


حسن بن عبد اللہ نے کہا سبحان اللہ آپ کون ہیں ؟


تو جواب دیا میں ان فرشتوں میں سے ہوں جنہیں حکم دیا گیا ہے کہ قبر امام حسین ( عليه السلام ) کی حفاظت کریں اور آپ کے زائرین کے لئے استغفار و توبہ کریں


(حسن بن عبداللہ) کہتے ہیں میں واپس ہوگیا لیکن یہ باتیں سنکر عقل حیرت زدہ تھی


جب صبح ہوگئی تو جانب قبر چلا اس مرتبہ مجھے کسی نے نہیں روکا قبر کے نزدیک آکر آپ پر درود سلام بھیجا اور آپ کے قاتلوں پر نفرین و لعنت کی پھر یہیں نماز صبح پڑھ کر شامیوں کے خوف سے جلدی واپس چلا گیا


(كامل الزيارات الباب 38)


جناب موسی عظیم پیغمبر ہونے کے باوجود ستر ہزار فرشتوں کے ہمراہ رات بھر قبر امام حسین ( عليه السلام )  کی زیارت کرتے رہے ( الله اكبر )


امام عالیمقام کے زائر کا یہ واقعہ تقریبا ایک ہزار دو سو (1200) سال پہلے کا ہے


امام حسین ( عليه السلام ) کا حرم مبارک دلوں کا کعبہ ہے اور یہ کعبہ زائرین کی طواف گاہ, امید و آس لگانے والوں کا قبلہ, دردمندوں کے لئے دار الشفاء اور گناہ و توبہ کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ ہے


ظالم و جابرحکام ... کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے عظیم درس گاہ ہے

اس کے لئے عزم حسین و صبر حسین ( عليه السلام ) کی ضرورت ہے


موت  کے  سیلاب  میں ہر خشک و تر بہ جائے گا

ہاں    مگر  نام    حسین ابن علی   رہ   جائے  گا

کون ؟ جو ہستی کے دھوکے میں نہ آیا وہ حسین

سر کٹا کر بھی نہ جس نے سر جھکایا، وہ حسین


(جوش)


سید شمشاد علی کٹوکھری

خادم دار العترت عظیم آباد پٹنہ

مقیم قم المقدسہ ایران


18 / صفر / 1439 ھ.ق

No comments:

Comment

.