roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب سید ناصر عباس جعفری صاحب / کانگو (گوما)
جب عائشہ نے رسول صلى الله عليه وآله کو زہر دیا حضرت علی عليه السلام سے جمل میں لڑنے آئی امام حسن علیه السلام کے جنازے پر تیر چلوائے تو انہیں ام المومنین کیوں کہا خدا نے؟ کیوں کہ کچھ لوگ کہتے ہیں عائشہ کو ام المومنین کہنا غلط ہے ؟
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
سلام عليكم
مختصر جواب :
پہلی بات تو یہ ہے کہ خدا نے عائشہ کا نام لےکر "ام المومنین" نہیں کہا بلکہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی تمام بیویوں کو "ام المومنین" کہا ہے
یہ لقب عائشہ کے ساتھ خاص نہیں جس کی بنا پر سنی حضرات عائشہ کے لیئے ایک امتیازی مقام ثابت کریں
دوسری بات یہ ہے کہ "ام المومنین" اس وقت کہا جب عائشہ کے یہ جرائم سامنے نہیں آئے تھے
تیسری بات یہ ہے کہ عائشہ کو "ام المومنین" کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ عائشہ اچھی عورت ہیں، مومن کی ماں کافرہ یا خطاکار یا بداخلاق... ہو سکتی ہے
"ام المومنین" کہنے کا مطلب یہ ہے کہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی شہادت کے بعد آپ کے احترام و تکریم... کی خاطر آپ کی بیویوں سے نکاح کی ممانعت ہے، ان سے شادی کرنا حرام ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں
قدرے تفصیلی جواب :
سورہ احزاب میں ہے :
"...وَاَزْوَاجُهٝٓ اُمَّهَاتُهُـم ..."
"... نبی کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں ..."
(آیت 6)
اس آیت کے مطابق رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کی بیویوں کا لقب "امهات المومنين" (مومنین کی مائیں) ہے، بیویوں میں سے ہر ایک کو الگ الگ "ام المومنین" (ایمان والوں کی ماں) کہاجاتا ہے
اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ازواج نبی (صلى الله عليه وآله) مومنین کے لیئے ماں کا درجہ رکھتی ہیں، اپنی ماں کی طرح ہیں، کس چیز میں اپنی ماں کی طرح ہیں ؟ حرمت نکاح میں
رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی بیویاں اگرچہ حقیقی مائیں نہیں ہیں مگر نکاح کی حرمت میں والدہ ہی کے حکم میں ہیں لہذا اپنی حقیقی ماں کی طرح ازواج رسول (صلى الله عليه وآله) سے بھی نکاح کرنا حرام ہے۔
اگرمومنین کے لیئے حقیقی ماں ہوتیں تو ہر مومن ان کے لیئے محرم ہوتا، ان کو دیکھ سکتا تھا جب کہ مومن کے لیئے ان کو دیکھنا جائز نہیں تھا اور ان کی بیٹیاں مومنین کی حقیقی بہن ہوتیں، مومنین کے لیئے ان کی بیٹیوں سے شادی کرنا جائز نہ ہوتا اور مومنین کو ان کی میراث بھی ملتی...
ان باتوں سے کیا ثابت ہوتا ہے ؟ یہی کہ رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کی بیویوں سے شادی کرنا حرام ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں
تفسیر مجمع البیان جلد 8 ص 438 تفسیر سورہ احزاب کی آیت 6 کے ذیل میں (شیعہ کتاب)
یہاں یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہنی چاہیئے کہ آیت میں ازواج نبی (صلى الله عليه وآله) کو "امهات المومنين" (مومن مردوں کی مائیں) کہا گیا ہے "امهات المومنات" (مومنہ عورتوں کی مائیں) نہیں کہا گیا ہے
کیونکہ مرد، عورت سے شادی کرتے ہیں عورت اور عورت کے درمیان شادی نہیں ہوتی اور رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کی بیویاں مومن مردوں کے لیئے ماں کی طرح ہیں لہذا ان سے شادی کرنا حرام ہے۔ لقب "ام المومنین" سے بس اتنا ہی ثابت ہے کہ ان سے عقد کرنا جائز نہیں ہے۔
اس کی تائید خود عائشہ کے اس قول سے بھی ہوتی ہے
مسروق نے عائشہ سے روایت کی ہے :
"أن إمرأة قالت لعائشة : يا أمه. فقالت : لست بأمك، أنا أم رجالكم "
"ایک عورت نے عائشہ سے کہا : اے اماں، عائشہ نے کہا میں تمہاری (عورتوں کی) ماں نہیں ہوں بلکہ تمہارے مردوں کی ماں ہوں"
- سنن الکبری جلد 7 ص 111 تالیف ابوبکر بَیهَقِی (سنی کتاب)
- طبقات الکبری جلد 8 ص 64 تالیف ابن سعد (سنی کتاب)
ملاحظہ فرمائیں :
"مومن مردوں کی مائیں" صرف حرمت نکاح کے لحاظ سے کہتے ہیں تعظیم اور تعریف و تمجید کے لحاظ سے نہیں ورنہ عائشہ عورتوں کی ماں ہونے سے انکار نہ کرتیں
اگر تعظیم اور فضیلت کی وجہ سے مومنین کی مائیں کہتے ہیں تو کیا یہ وجہ صرف مردوں میں پائی جاتی ہے ؟ عورتوں میں نہیں ؟ کیا صرف مرد تعظیم و تکریم کریں، عورت نہیں ؟ جب کہ دونوں احترام کرنے میں برابر کے شریک ہیں
سنی حضرات لقب "ام المومنین" سے ازواج رسول خدا (صلى الله عليه وآله) مخصوصا عائشہ کی فضیلت ثابت کرتے ہیں
یاد رہے اس سے عائشہ کی کوئی فضیلت ثابت نہیں
مومنین کی مائیں صرف حرمت نکاح اور نبی کریم (صلى الله عليه وآله) کے احترام و تکریم کے لحاظ سے ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
میں سنی بھائیوں سے پوچھتا ہوں اگر عائشہ کو "ام المنافقین" (منافقین کی ماں) کا لقب دیا جائے تو کیا اس لقب سے ثابت ہوتا ہے کہ جس طرح منافقین برے ہیں اسی طرح عائشہ بھی بری ہیں ؟ ایسا نہیں ہے کیونکہ ضروری نہیں ہے کہ جو بھی منافق کی ماں ہو وہ منافق کی طرح بری ہو اسی طرح لقب "ام المومنین" ہے جو بھی مومن کی ماں ہو اس کے لیئے ضروری نہیں ہے کہ مومن کی طرح اچھی اور صاحب فضل و کمال ہو۔
یہ بات یعنی صرف حرمت نکاح ثابت ہے، افتخار نہیں عائشہ کے مذکورہ قول اور سنی کتب سے ثابت ہے
اس حوالے سے سنیوں کو اپنے کٹھ ملاؤں کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیئے
اس کی تفصیل کےلیئے درج ذیل سنی کتب کا مطالعہ مفید رہے گا :
- تفسیر مُقاتِل بن سُلیمان جلد 3 ص 53 تالیف مقاتل بن سلیمان
- طبقات الکبری جلد 8 ص 64 تالیف ابن سعد
- سنن الکبری جلد 7 ص 110 و 111 تالیف ابوبکر بیهقى
واضح رہے کہ سورہ احزاب ہی کی آیت 53 میں ہے :
"...وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا اَن تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا"
"... نہ تمہارے لیئے یہ جائز ہے کہ تم خدا کے رسول کو تکلیف دو اور نہ تمہارے لیئے یہ حلال ہے کہ نبی کے بعد (یعنی آپ کی شہادت کے بعد) کبھی بھی ان کی بیویوں سے نکاح کرو اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا (گناہ) ہے
اس آیت کا سبب نزول (شان نزول) :
شان صحابہ اور ناموس نبی کا وظیفہ پڑھنے اور دم بھرنے والوں کے جلیل القدر صحابی اور ابوبکر کے چچیرے بھائی "طلحہ بن عبید اللہ" کی نیت اماں عائشہ بنت ابوبکر پر خراب ہوگئی
اپنے دل کی تمنا اور آرزو کا اظہار اس طرح کیا :
"...والله، لئن مات محمد وأنا حى لأتزوجن عائشة"
"...خدا کی قسم، اگر محمد مرگئے اور میں زندہ رہا تو میں عائشہ سے شادی کرونگا"
جب رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کو یہ معلوم ہوا تو آپ سخت ناراض ہوئے، آپ کو تکلیف ہوئی چونکہ نبی (صلى الله عليه وآله) کو اذیت دینا گناہ کبیرہ و حرام ہے اس لیئے اس وقت خدا نے یہ آیت ( آیت تحریم) نازل فرمائی
- تفسیر مقاتل بن سلیمان جلد 3 ص 53 تالیف مقاتل بن سلیمان (سنی کتاب)
- سنن کبری جلد 7 ص 110 تالیف ابوبکر بيهقى (سنی کتاب)
- تفسیر کبیر جلد 25 ص 225 تالیف فخر رازی (سنی کتاب)
اس آیت کے بھی مطابق "حرمت نکاح" رسول خدا (صلى الله عليه و آله) کے احترام و تکریم کے سبب ہے، ازواج نبی (صلى الله عليه وآله) اور عائشہ کی فضیلت اور تعظیم و تکریم کی خاطر نہیں ہے
ازواج رسول خدا (صلى الله عليه وآله) سے نکاح کرنا آپ کو اذیت دینے کا باعث تھا اس لیئے ان سے شادی کرنا حرام تھا۔
خلاصئہ کلام :
مومنین کی مائیں قرار دینے سے، ازواج کو کوئی فضل و کمال اور شرف حاصل نہیں ہے، اس سے ان کی فضیلت و شرف ثابت نہیں ہوتا اس لیئے کہ مومنین کی مائیں خطاکار اور مجرم بھی ہوسکتی ہیں مومن کی ماں ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بھی اچھی ہو لہذا ازواج، صرف حرمت نکاح کے باب میں ماؤں کے مثل ہوں گی
فرض کرلیں کہ مومنین کی مائیں ہونا کوئی شرف اور مقام و مرتبہ ہے تو یہ اس صورت میں ہے جب وہ خود بھی اچھی و پرہیزگار ہوں ورنہ حضرے نوح اور لوط کی بیویوں کے مانند مذمت کی مستحق ہیں یا حضرت آدم اور نوح کے خطا کار اور گمراہ بیٹوں کی طرح خطاکار و گناہ گار ہیں
سنیوں کی صحیح احادیث اور تاریخ سے عائشہ کے جرائم، کرتوت، خیانت اور نبی کریم (صلى الله عليه و آله) کے حکم کی مخالفت و نافرمانی... ثابت ہے لہذا عائشہ کو "ام المومنین" کہنے سے عائشہ اچھی و نیک نہیں بن جائیں گی اور یہ ان کے جنتی ہونے پر دلیل نہیں ہے۔
مذکورہ بالا باتوں کے پیش نظر عائشہ کو "ام المومنین" کہنا حرام نہیں ہے۔
اختتام پر انتہائی اختصار کے ساتھ یہ عرض کردوں کہ ازواج رسول (صلى الله عليه وآله) کو "امهات المومنين" (مومنین کی مائیں) ماننے میں اور "امهات المومنين" کہنے میں بہت فرق ہے
شیعہ، تمام ازواج نبی (صلى الله عليه وآله) کو "امهات المومنين" مانتے ہیں لیکن عائشہ کے کرتوت اور جرائم کی بناپر ان کو "ام المومنین" کہنا پسند نہیں کرتے۔
دوسری بات یہ ہے کہ سنی کٹھ ملاؤں نے اپنی قوم کے ذہن میں بٹھا دیا ہے کہ عائشہ کو "ام المومنین" کہنا عائشہ کی بہت بڑی فضیلت ہے۔
اس کے علاوہ عائشہ کے کرتوت مومنین کے سامنے ہیں۔
اس کے پیش نظر یہ فطری بات ہے کہ عائشہ کو "ام المومنین" کہنا پسند نہیں کرتے
عائشہ کو "ام المومنین" نہ کہنے کی بناپر کہا جاتا ہے کہ یہ قرآن مجید کی مخالفت ہے اور جو قرآن مجید کی مخالفت کرتا ہے وہ مرتد و کافر اور واجب القتل ہے
یہی حکم عائشہ پر لاگو اور جاری ہوگا کیونکہ عائشہ نے مومن کی ماں ہونے سے انکار کیا ہے، یہ بھی قرآن کی مخالفت اور سورہ احزاب آیت 6 کی تکذیب ہے۔
ملاحظہ فرمائیں :
"...عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ، قَالَ: دَخَلَ عَمَّارٌ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَوْمَ الْجَمَلِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكِ يَا أُمَّاهُ. قَالَتْ: لَسْتُ لَكَ بِأُمٍّ. قَالَ: بَلَى إِنَّكِ أُمِّي وَإِنْ كَرِهْتِ ..."
" ...عمرو بن غالب سے مروی ہے کہ جنگ جمل کے دن عمار عائشہ کے پاس گئے اور کہا : سلام ہو آپ پر اے میری ماں۔
عائشہ نے جواب دیا : میں تمہاری ماں نہیں ہوں
عمار نے کہا : ہاں، تم میری ماں ہو، چاہے تمہیں یہ پسند نہ ہو..."
- المستدرك على الصحيحين جلد 4 ص 393 تالیف ابو عبداللہ حاکم (سنی کتاب)
- مسند بن حنبل جلد 42 ص 462 و 463 تالیف احمد بن حنبل ناشر الرساله (سنی کتاب)
بلا شک و شبہ حضرت عمار مومن تھے۔ اس کے علاوہ جلیل القدر اور بافضل صحابی تھے عظمت عمار اور شرف عمار کے حوالے سے احادیث نبوی بھی وارد ہوئی ہیں...
حضرت عمار جیسے مومن اور صحابی کی ماں ہونے سے عائشہ نے انکار کیا، کیا یہ قرآن کی مخالفت و تکذیب نہیں ہے ؟ کیا یہ ارتداد اور کفر نہیں ہے ؟ ان کے بارے میں واجب القتل ہونے کا فتوی کیوں نہیں دیا گیا ؟
آپ ہی کی معتبر احادیث اور فتووں کے مطابق جو شخص بھی خلیفہ کے خلاف بغاوت اور خروج کرے تو اسے قتل کرنا واجب ہے۔
کیا عائشہ نے آپ کے چوتھے خلیفہ امیر المومنین علی (عليه السلام) کے خلاف بغاوت اور خروج نہیں کیا ؟ یہ قانون اور فتوی عائشہ پر لاگو کیوں نہیں کرتے ؟
میرے خیال میں عائشہ کے "ام المومین" ہونے پر بحث و مباحثہ کرنے سے زیادہ اہم اور مفید یہ ہے کہ ان کے کالے کرتوتوں اور سنی بھائیوں کی آنکھوں پر سے تعصب اور غفلت کا پردہ ہٹایا جائے۔
نیچے دی گئی ویڈیو دیکھنا مفید ہے انشاءالله
عائشہ پر تہمت لگانے کی تفصیل اور حقیقت | ام المومنین ماریہ قبطیہ کی پاک دامنی کی گواہی خدا نے خود دی (حصہ - ١)
حصہ - ٢ دیکھنے کے لیۓ یہاں دبائیں
رسول خدا (صلى الله عليه و آله) نے عائشہ سے شادی کیوں کی ؟ | عائشہ کا گھر فتنہ ہے
آپ کے باقی سوالات کے جوابات بعد میں دیئے جائیں گے انشاءالله اس لیئے کہ ان کے موضوعات الگ اور مستقل ہیں۔
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ " دار العترت " عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران
6 / ربیع الاول / 1445ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment