شیعہ فلسطینیوں اور مظلوموں کی حمایت کیوں کرتے ہیں - Edaara-e-darul itrat
Takhribe jannatul baqi ka seyaasi pas manzar Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Sunday, October 22, 2023

شیعہ فلسطینیوں اور مظلوموں کی حمایت کیوں کرتے ہیں

roman urdu me padhne ke liae click here


بسم الله الرحمن الرحیم
یا صاحب الزمان ادرکنا


شیعہ فلسطینیوں اور مظلوموں کی حمایت کیوں کرتے ہیں۔


اس حوالے سے چند نکتوں کی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں لیکن بطور تمہید یہ عرض کردوں کہ فلسطینیوں کے خلاف مختلف طریقوں سے غلط اور کالے پروپیگنڈے کیئے جاتے ہیں اور جب بھی مقاومت پسند تنظیمیں اسرائیل جیسے خونخوار وحشی اور منحوس دشمن کو منہ توڑ جواب دیتی ہیں تو پروپیگنڈے کا ایک لامتنا ہی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا


دشمن پروپیگنڈے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے اور انٹرنیٹ مخصوصا سوشل میڈیا کو اس کام کے لئے سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لئے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی اکثریت عقل استعمال نہیں کرتی یا سادہ لوح ہے یا تحقیق نہیں کرتی ...


ایک صاحب کے بقول : افواہ کو دشمن گھڑتا ہے، احمق پھیلاتا ہے، بیوقوف اُس کو سچ سمجھتا ہے، نادان اور کم عقل اس پر ڈٹا رہتا ہے۔ لہذا ایسے لوگوں سے ہوشیار رہیں


فلسطینی مزاحمتی و مقاومتی تحریکوں کو اسرائیل جیسے دشمن کے خلاف تقریبا تیرہ دن پہلے حیران کن کامیابی ملی تو ان کو دہشت گرد ... قرار دینے کے لئے اپنی پوری طاقت لگارہے ہیں۔


ہندوستان جیسے بڑے جمہوری اور انقلابی ملک میں بھی موجودہ جنگ کے متعلق میڈیا کی رپورٹنگ اور بعض حکام کا رویہ شرمناک ہے مغربی میڈیا کی کوشش ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کو ظالم اور اسرائیلیوں کو مظلوم کے طور پر پیش کیا جائے


مغربی انسانی حقوق کے نظام میں ظالم اور مظلوم قاتل اور مقتول کی جگہ بدلنا ایک معمول کی بات ہے اور ان کی طبیعت کا حصہ ہے کیونکہ وہ اپنے مفادات اور حالات کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں


ہمیشہ کی طرح یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ فلسطینی اور اہل غزہ ناصبی (دشمن اہل بیت رسول خدا صلوات الله وسلامه علیهم) اور شیعہ ہیں
شیعوں سے کہتے ہیں وہ ناصبی ہیں اور فلسطینی شیعوں کو نجس سمجھتے ہیں اس وجہ سے علاج کے لئے شیعوں کے خون کا عطیہ قبول نہیں کرتے اور سنیوں سے برابر کہتے ہیں کہ وہ شیعہ ہیں
یہ باتیں جعلی، غلط، فتنہ اور اشتعال انگیز ہیں شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ فلسطینی مزاحمتی و مقاومتی تنظیمیں لڑتے لڑتے تنہا رہ جائیں۔


فلسطینیوں کو ناصبی سمجھ کر شیعہ ان کی مدد نہ کریں کیونکہ شیعوں کے نزدیک ناصبی کفار و مشرکین سے بھی زیادہ بدتر ہیں اور ان کو شیعہ سمجھ کر سنی ان کی حمایت نہ کریں


مجھے یقین ہے کہ اگر اہالیان غزہ ناصبی ہوتے تو اسرائیلی وحشیانہ طریقے سے ان کی نسل کشی نہ کرتے اس لئے کہ ناصبی اور اسرائیلی ایک ہی ہیں۔


واضح رہے کہ اکثر فلسطینی سنی ہیں لیکن ناصبی نہیں ہیں وہاں اکثریت شافعی مذہب کی ہے


مومنین کو معلوم ہے کہ سنیوں کے چار اماموں (ابوحنیفہ، مالک، احمد بن حنبل اور شافعی) میں سے شافعی محبت اہل بیت رسول (علیهم السلام) کے پیش نظر شیعوں سے زیادہ قریب ہیں


اہل بیت رسول خدا (صلوات الله علیهم) کی مدح میں شافعی صاحب نے ایسے اشعار کہے ہیں جن کا جواب نہیں ان میں سے یہ شعر مومنین نے سنا ہوگا :


إن کانَ رَفضاً حُبُّ آلِ مُحمَّدٍ
فَلیَشهَدِ الثَّقَلانِ أنّی رَافضِی


اگر آل محمد سے محبت رافضی (شیعہ) ہونے کا باعث ہے تو (کس بات کا خوف) تمام جن و انس گواہ رہنا بلا شبہہ میں رافضی ہوں


(دیوان امام شافعی صفحه ۸۱ قافیہ ضاد)


فلسطین اور غزہ میں بعض مسجدوں کے نام اہل بیت رسول خدار (صلوات الله وسلامه عليهم) کے نام پر ہیں اور بعض امام حسین (علیه السلام) کی عزاداری بھی کرتے ہیں۔


عرض کیا کہ فلسطین اور غزہ میں اکثریت سنی مذہب کی ہے بظاہر شیعہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں


اس تمہید کے بعد بتا دوں کہ بہت سی وجوہات اور دلائل کی بنا پر شیعہ فلسطینیوں اور مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں جن میں سے بعض اختصار کے ساتھ درج ذیل ہیں :


  1. مظلوم کی حمایت ایک عقلی اور فطری چیز ہے

  2. دفاع مظلوم فطرت کی آواز ہے، عقل سلیم اس کی تائید کرتی ہے، جو لوگ مظلوم کی حمایت نہیں کرتے ان کی فطرت اور عقل پر زنگ لگ گیا ہے، نفرت کا یا تعصب کا یا حماقت کا یا جہالت کا، یا مردہ ضمیری و مردہ دلی کا یا ہے حیائی کا یا حیوانیت و درندگی کا یا ڈسنے کا


    ہندوستانی عوام کی مسلم اور غیر مسلم اکثریت فلسطینیوں کے ساتھ ہے کیونکہ وہ اچھی فطرت والے ہیں


  3. ہماری انسانی ذمہ داری

  4. ہماری انفرادی، اجتماعی، معاشرتی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ مظلوم کی حمایت کریں۔ جو مظلوم کی حمایت نہیں کرتے وہ کچھ بھی ہوں انسان نہیں


    انسانوں جیسی شکل و صورت ہے لیکن ان کا قلب پتھر اور درندہ صفت حیوان کا ہے، یہ لوگ بیشک جانوروں سے بدتر ہیں


    ظلم کرنا، ظلم سہنا اور ہونے دینا در اصل ظلم ہے۔ ظالم کے خلاف سینہ سپر نہ ہوں تو ظالم کے حوصلے بلند ہوتے ہیں


  5. اسلام کی تعلیمات

    1. قرآن :

    2. سوره انفال آیت 72 میں ہے :


      "... اگر وہ دین کے معاملہ میں تم سے مدد چاہیں تو تمہیں ان کی مدد کرنی لازم ہے ..."


      فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں، اسلام و مسلمین اور انسانیت کے بہت بڑے دشمن اسرائیل کی نابودی اور قبلہ اول قدس کی آزادی کے لئے جنگ کر رہے ہیں لہذا ہم پر واجب ہے کہ ان کی حمایت اور مدد کریں


    3. احادیث :

    4. امام صادق سے روایت ہے کہ رسول خدا (سلام الله علیهم) نے فرمایا :


      مَنْ أَصْبَحَ لاَ يَهْتَمُّ بِأُمُورِ اَلْمُسْلِمِينَ فَلَيْسَ مِنْهُمْ وَ مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يُنَادِي يَا لَلْمُسْلِمِينَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ


      "جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ مسلمانوں کے مسائل و معاملات پر فکر مند نہ ہو تو وہ مسلمانوں میں سے نہیں ہے اور جس نے کسی مظلوم شخص کی آواز سنی کہ وہ فریاد کر رہا ہے"اے مسلمانوں" لیکن اس کی مدد نہ کرے تو وہ مسلمان نہیں ہے"


      (مرآة العقول في شرح اخبار الرسول ج 9 صفحہ ۳ تالیف علامہ مجلسی)


      اس روایت میں یہ چیز بھی قابل توجہ ہے کہ اس میں" رَجُلاً" (مرد - شخص) کا ذکر ہے نہ"مسلما" (مسلمان) کا


      "رجلا" کے لفظ میں عمومیت ہے لہذا اس کا معنی یہ ہوگا کہ جو شخص بھی (مسلم یا غیر مسلم، شیعہ یا سنی) پکارے اے مسلمانوں لیکن کوئی مسلمان اس مظلوم کی مدد نہ کرے تو وہ مسلمان نہیں ہے


      ابن ملجم (لعنة الله علیه) کی ضربت لگنے ، کے بعد امیر المومنین علی نے امام حسن و حسین (علیهم السلام) کو وصیت فرمائی :


      "كُونا لِظّالِمِ خَصْماً وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْناً"


      "تم دونوں ہمیشہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار رہو"


      (نهج البلاغہ خطبہ 47)


      اس روایت میں بھی مسلمانوں کا کوئی ذکر نہیں، اس لئے مظلوم کا دفاع ہر مسلمان کا فرض ہے، چاہے مظلوم غیر مسلم یا غیر شیعہ ہی کیوں نہ ہو


      فلسطینی اور غزہ کے باشندے سنی ہیں لیکن ہمارے دینی بھائی اور مظلوم ہیں، سب کو مدد کے لیئے پکار رہے ہیں اس لئے شیعہ ان کی مدد کے لئے ان کی پکار کا جواب دیتے ہیں۔


    5. ایمان والوں کے سب سے بڑے دشمن کا مقابلہ

    6. سورہ بقرہ آیت ٨٢ میں ہے :


      "لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا..."


      "یقینا آپ ایمان والوں کا سب سے زیادہ دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے ..."


      یہودی صرف مومنین اور مسلمانوں کے دشمن نہیں بلکہ انسانیت کے بھی بدترین دشمن ہیں


      اس کی چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں :


      1. اپنے علاوہ سب کو دو پاؤں (ٹانگوں) کا جانور سمجھتے ہیں

      2. جس طرح مچھلی کا پیٹ چاک کرتے ہیں اس کی طرح انسانوں کا پیٹ چاک کر سکتے ہیں۔

      3. اسرائیل کے قومی ترانہ میں دہشت گردی خون بہانے اور لوگوں کے قلب میں خنجر اتارنے ... کی ترغیب دلائی گئی ہے۔

      4. کتنے افسوس کی بات ہے نیکی اور اچھی باتوں کی ترغیب دلائی جاتی ہے لیکن اسرائیل کے قومی ترانے میں دہشت گردی کی ترغیب دلائی گئی ہے۔


        اسی لئے بعض سنی علماء نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کا قومی ترانہ پڑھنا حرام ہے۔


        اس کے باوجود بعض مسلم حکام اسرائیل کا قومی ترانہ سر جھکا کر پڑھتے اور سنتے ہیں اور اس کے احترام میں کھڑے ہوتے ہیں
        بے شرمی اور غلامی کی حد ہوگئی


      5. "فِصَح" یہودی مذہب کی نہایت مقدس عید ہے (اس کو "پِسَح" اور "پِسَخ" بھی کہا جاتا ہے) اس عید کے دوران بچے کو قتل کر کے اس کے خون میں آٹا گوندھ کر روٹی بنا کر کھاتے ہیں۔

      6. بچے کا ختنہ کرنے کے بعد بلا فاصلہ اس کا خون حاخام (یہودیوں کے پیشواؤں کا لقب) چوستے ہیں

      7. نمبر چار اور پانچ کے بارے میں ، میں نے کہیں۔ پڑھا تھا وقت نہیں مل سکا کہ دیکھتا، یہ صحیح ہے یا غلط آپ خود اس کی تحقیق کر لیں


      8. اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی جاسوس عورتیں جاسوسی کے لئے طوائف کے طور پر کام کرتی ہیں
        اس قبیح فعل کی اجازت حاخام نے دی ہے
        کئی مسلم حکام بھی جاسوس عورتوں کا شکار ہوئے ہیں

      فلسطینی ایسے خونخوار، دہشت گرد اور بے حیا دشمن کا مقابلہ کر رہے ہیں لہذا ان کی حمایت کرنا ضروری ہے


      ایک بات کی وضاحت کردوں کہ بہت سارے یہودی اور یہودی راہب فلسطینیوں کے حامی ہیں اور صہیونی حکومت کے مخالف، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نا جائز ہے اور ان کے مذہب کے نام پر ظلم کر رہی ہے اسرائیل کا یہودیت سے کوئی تعلق نہیں


      حتی امریکہ میں اہالیان غزہ کی حمایت میں وائٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کر رہے ہیں


      یہودیوں میں انتہائی پردے دار عورتیں اور لڑکیاں ہیں۔ پردہ یہودیوں کی شریعت میں بھی ہے، ان کے ایک فرقے سے تعلق رکھنے والی خواتین اتنا پردہ کرتی ہیں کہ ویسا پردہ مسلم عورتیں بھی نہیں کرتیں، ہم ایسے یہودیوں سے نفرت نہیں کرتے ہیں اور نہ ان کے دشمن ہیں ہم صہیونی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں


  6. رسول خدا اور آپ کے اہل بیت (علیهم السلام) کی سیرت :

  7. مظلوموں کی حمایت کرنا، ظالم کے آگے کھڑے ہونا رسول گرامی اور آپ کے اہل بیت (سلام الله علیهم) کی لازوال سیرت ہے


    یہاں نبی (صلی الله علیه وآله) کا ایک اہم واقعہ "مُعَاهَدَۂ حِلفُ الفُضُول" کا ذکر مناسب ہے


    سیرت نگاروں کے مطابق دور جاہلیت میں مظلوموں کی حمایت و نصرت اور ان کا حق لینے کے عنوان سے۔ ایک اتحاد فورم بنا تو رسول گرامی (صلی الله علیه وآله) نے اس اتحاد میں شمولیت اختیار کی اور "معاهده حلف الفضول" کی تائید بھی کی


    اے کاش تمام مسلمان بھی "معاهدة حلف الفضول" پر عمل کرتے اور فلسطینیوں کی حمایت و نصرت اور ان کا حق لینے کے لئے ایک اتحاد فورم بناتے


    میں مسلمانوں علی الخصوص مسلم حکام سے پوچھتا ہوں کیا مظلوموں کی حمایت و نصرت میں سنت و سیرت نبوی (صلی الله علیه و آله) ان کی زندگی کا حصہ نہیں ؟


    آپ نے سنا ہوگا کہ حضرت علی (علیه السلام) کے دور خلافت میں معاویہ کا وحشی لشکر ایک سرحد سے در اندازی کرنے کے بعد بے قصور عام شہریوں کا قتل کرنے لگا اور قتل و غارت گری و بد امنی پھیلانے کی ایک اور گھناؤنی سازش کی


    مسلمان عورت اور یہودی یا عیسائی عورت (جو امام علی علیه السلام کی اسلامی حکومت کی امان میں رہتی تھی) کے گھر میں گھسے اور ان کے جسم سے زبر دستی پازیب (پایل)، دست بند (موتیوں اور جواہرات کا لچھا جو عورتیں اور لڑکیاں کلائی پر باندھتی ہیں) گردن بند ( گلے کے ایک زیور کا نام) اور گوشوارے چھین لیئے... اپنے دفاع کے لئے گریہ وزاری، فریاد اور التماس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا


    جب امام انسانیت اور بشریت امیر المومنین علی (علیه السلام) کو یہ خبر ملی تو آپ کا ردعمل اس طرح تھا


    "اس صدماتی اور تلخ حادثے کے بعد آہ اور تاسف کی شدت وحدت سے اگر کوئی مسلمان مر جائے تو وہ مسلمان ایسی موت کا مستحق ہے بلکہ میرے نزدیک اس کا سزاوار ہے"


    میرے خیال میں دو باتوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے :


    ایک یہ کہ مسلم اور غیر مسلم عورتیں ظلم و ستم اور زیادتی کا شکار ہوئیں تو حضرت علی (علیه السلام) نے دونوں کا ذکر ایک ساتھ کیا ہے آپ کے نزدیک مسلم حقوق اور غیر مسلم کے حقوق میں کوئی فرق نہیں


    یہ ہے انسانی حقوق، دنیا امام علی (علیه السلام) سے سیکھے


    دوسری بات یہ کہ عام طور پر یہ سمجھا اور پڑھا جاتا ہے کہ حضرت علی (علیه السلام) نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار دونوں عورتوں کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کی وجہ سے کیا


    لیکن اصل میں بات یہ ہے کہ معاویہ کا لشکر اس شہر میں گھسا کسی نے مزاحمت نہ کی، قتل و غارت گری کی کسی نے مزاحمت نہ کی، لوگوں کے گھروں میں گھس کر چادر اور چار دیواری کو پامال کیا، وحشیانہ طریقے سے بچوں اور عورتوں پر حملہ کیا، خواتین کے زیورات لوٹے، مدد کے لئے پکارتی رہیں لیکن کسی نے بھی ان کی مدد نہ کی، اور جب وہ لوٹ مار کر کے فرار ہوئے تو ان میں سے کوئی بھی مارا نہیں گیا، ان کے خون کا ایک قطرہ بھی نہ بہا، حتی کسی کے جسم پر ہلکی سی خراش بھی نہیں تھی


    اس شہر میں موجود لوگوں اور مقابلہ کرنے والوں کو چاہیئے تھا کہ سرحد اور گھروں میں داخل ہونے سے پہلے ہی شامی لشکر کو روکتے، جب داخل ہوگئے تو معاویہ کے سپاہیوں کا مقابلہ کرکے گھروں، شہریوں اور ناموس کو بچاتے تا کہ خون خرابا نہ ہوتا اور تلخ واقعہ و حادثہ رونما نہ ہوتا


    امام علی (علیه السلام) نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار اس بنا پر کیا اور فرمایا :


    "اس تلخ حادثے کے بعد تاسف سے اگر کوئی مسلمان مر جائے تو وہ مسلمان ایسی موت کا مستحق ہے..."


    (تفصیل کے لئے نھج البلاغہ خطبہ نمبر 27 پڑھ لیں)


    رسول خدا اور آپ کے اہل بیت (علیهم السلام) کی سیرت اور روش تمام انسانوں کے لئے ایک بہترین نمونہ ہے اور قابل تقلید مثال ہے


    اس لئے شیعہ تمام مظلوموں علی الخصوص فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہیں


    فلسطینیوں کے ساتھ کیا ہوا ؟ تقریبا پچہتر سال پہلے صہیونیوں و اسرائیلیوں نے ان کی سر زمین "فلسطین" پر قبضہ کیا اور پوری دنیا سے شدت پسند یہودیوں کو لا کر یہاں بسایا گیا اور اسرائیلی ریاست کا منحوس اور ناجائز وجود قائم ہوا
    اسی وقت سے ان کے ظلم، درندگی اور سفاکیت کا سلسلہ جاری ہے


    ایک طرف فلسطینیوں کو ظلم و بربریت، قتل و غارت گری اور تشدد و قید و بند کا سامنا ہے، اسرائیلی جیل میں عورتیں اور معصوم بچے بھی مسلسل جبر و استبداد کا شکار ہیں ان کو زبردستی برہنہ کیا جاتا ہے تو دوسری طرف ان کی سر زمین پر غیروں اور وحشیوں کو بسا کر مسلح کیا جا رہا ہے، فوج اور مسلح گروہ مل کر فلسطینیوں کو قتل کرتے ہیں اور نسل کشی کے دریے ہیں


    غزہ کی موجودہ صورت حال پوری دنیا کی نظروں کے سامنے ہے وہاں کے ناگفتہ بہ حالات پر قلم اٹھاتے ہی ہاتھ کانپتے ہیں "المَعمَدانی" اسپتال پر اسرائیل کے بے رحمانہ حملے میں نوزاد، معصوم بچوں، عورتوں بوڑھوں سمیت تقریبا ایک ہزار جاں بحق ہوگئے۔ زخمیوں کے جسموں کے اعضا اڑ گئے، جسم بری طرح جھلس گئے، ہر طرف پھول سے بچوں کی لاشیں بکھری تھیں، اسپتال میں تل رکھنے کی جگہ نہ تھی، ماں سے معصوم بچوں کے بچھڑنے اور آہ و بکا کا منظر میں جب یاد کرتا ہوں تو شدت غم سے میرا کلیجہ بھٹنے لگتا ہے


    ظلم کی حد یہ ہے کہ اسرائیل نے خوراک، پانی، دواؤں، بجلی اور ایندھن وغیرہ کی فراہمی بند کر دی ہے۔


    مغربی اور شیطانی ممالک اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں خطرناک اسلحہ بھی فراہم کر رہے ہیں- فلسطینیوں پر بمباری کے لئے اسلحے اور جنگی سازو سامان سے بھرا طیارہ اسرائیل پہنچ رہا ہے


    دوسری طرف ایک دو ملکوں کے علاوہ امریکہ کے پالتو کتے یعنی تمام مسلم حکام بھی اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں، وہ جہاز بھر بھر کے اسرائیل کو ضروری اشیا بھی بھیج رہے ہیں
    اس معاملے میں بھی امریکہ سے اپنی وفاداری کا بھرپور ثبوت دیا


    حیرت ہے مسلمانوں کا خلیفہ بننے کا خواب دیکھنے والا ترکیہ کا خائن حاکم بھی ہر طرح سے اسرائیل کا ساتھ دے رہا ہے


    اطلاعات ہیں کہ جہاز کے ذریعے حتی سبزیاں اسرائیل بھیج رہا ہے، ان کے پاس کھانے کو سبزی ... نہیں


    دیگر مسلم ممالک صرف مذمتی بیان تک محدود ہیں


    امیر المومنین علی (علیه السلام) کے خطبہ نمبر ستائیس کا ذکر اوپر ہوا اس میں ایسے ہی لوگوں کے بارے میں آپ نے فرمایا :


    "يَا أَشْبَاهَ الرِّجَالِ وَ لَا رِجَال"


    اے مردوں کی طرح مرد کہ مرد نہیں ہو (یعنی مرد نظر آتے ہو لیکن حقیقت میں نامرد ہو)


    ایسے مسلم حکمراں اور ان کی مردہ و بزدل فوج پر خدا کی لعنت ہو


    ظلم کے خلاف مزاحمت انسان ہی نہیں ہر جاندار کی فطرت و طبیعت میں ہے، کمزور اور چھوٹے جانور بھی اپنا اور اپنے علاقوں کا دفاع مخالفوں سے کرتے ہیں


    اے کاش مسلم حکام اور ان کی بے غیرت افواج اور کٹھ ملا کم از کم غیر جانب دار رہتے یعنی نہ اسرائیل کے ساتھ ہوتے اور نہ مزاحمتی تحریکوں کے حامی لیکن یہاں پر معاملہ اس کے برعکس ہے جب اسرائیل کے وجود کا بیڑہ غرق ہوئے لگتا ہے تو یہ اس کے لئے نجات کی کشتی بن جاتے ہیں


    مظلوموں کے دل سے آہ نکلتی ہے حکمرانوں خدا تمہارا بھی بیڑہ غرق کرے، انشاء اللہ ان کی آہ لگے گی


    ملحوظ خاطر رہے کہ مزاحمتی و مقاومتی تحریکیں حکومت نہیں ہیں بلکہ تنظیمیں ہیں اور ایک دو کے علاوہ ان کا کوئی حامی نہیں ہے، ہر طرف سے محاصرہ بھی ہے


    اس کے باوجود اسرائیل کو لوہے کے چنے چبوا دیئے غزہ کے بے دفاع معصوم بچوں، عورتوں اور اسپتال پر وحشیانہ حملہ، ان کے خون سے ہولی کھیلنا طاقت اور کامیابی نہیں ہے بلکہ یہ بزدلی، پاگل پن اور ایک جنگی جرم ہے


    انشاءالله "طوفان اقصی" آپریشن طوفان نوح کی طرح اسرائیل کو بہا لے جائے گا


    حسینی نہ امریکہ سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی اسرائیل سے اس لئے کہ حسینیوں کے نزدیک امریکہ ڈائناسور کی طرح ہے ڈائناسور عظیم الجثہ اور دیو ہیکل جانور ہے لیکن اس کا مغز چھوٹا ہوتا ہے
    اور اسرائیلی چیتا کی کھال میں ہیں لیکن ان کا قلب چوہے کا ہے


    جب حسینی میدان میں آتے ہیں تو چوہوں کا دل رکھنے والوں کے پاس بلوں میں گھسنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا


خلاصہ کلام :


ہماری فطری و عقلی، انسانی و اخلاقی اور اسلامی ذمہ داری ہے دَامَے، دِرَمے، قدمے، قلمے، سخنے ہر طرح سے مظلوموں خصوصاً فلسطینیوں کی مدد و حمایت کریں


ظلم کے خلاف آواز اٹھانا اور مظلوم کی حمایت، شیعہ مذہب کے اصول و ضوابط اور امتیاز میں سے ہے


یہ سمجھ کر کہ عراق، سوریہ، یمن، بحرین، سعودیہ، افغانستان اور پاکستان و غیرہ میں شیعوں کا قتل عام ہوا اور ہو رہا ہے لیکن کسی نے ان کی مدد نہیں کی، ان کی حمایت میں مظاہرہ نہیں کیا گیا لہذا فلسطینی سنی بھائیوں کی ہم بھی حمایت نہ کریں یہ شیعہ مذہب کے اصول سے پیچھے ہٹنا ہوا


شیعوں کے خلاف فتوی فیکٹری کہاں ہے ؟ اہل غزہ تو سنی ہیں اسرائیل کے خلاف جہاد کا فتوی کیوں نہیں دیتے ؟


یاد رکھو دنیا میں چالبازیاں کر کے بچ سکتے ہو لیکن خدا کی عدالت سے کیسے بچو گے


اللهم عجل لوليك الفرج


مفید معلومات کے لئیے نیچے دی گئی سرخی دبائیں


  1. Vatican church ke pope ke naam khula khat

  2. Keya masjide aqsa aasmaan par hai ? | Aqsa ke maani | mokhaalefine shia ke propaganda se hoshiyaar

  3. Masjide Aqsa ki mokhtasar taarikh wa ta'aaruf


سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دار العترت"


۵ / ربیع الثانی / ۱۴۴۵ھ.ق

subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen