roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : +91941538...
سرکار سلام علیکم
جمعرات کے دن شیمپو سے سر دھویا جاسکتا ہے ؟ اور سر میں تیل لگایا جاسکتا ہے ؟
جواب :
باسمه تعالى
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
ياصاحب الزمان ادركنا
جمعرات کے دن شیمپو سے سر دھونے اور سر میں تیل لگانے کی ممانعت احادیث میں مجھے نہیں مل سکی البتہ روایات میں درج ذیل باتوں کا ذکر ملتا ہے
- معصومین عليهم السلام کے نزدیک تیل لگانا پسندیدہ عمل اور مستحب ہے، رسول خدا اور ائمہ اطہار (صلوات الله وسلامه عليهم) بھوں ، داڑھی ، سر اور جسم پر تیل لگاتے تھے اور لوگوں کو اس کی ترغیب بھی دلائی ہے
- جسم پر تیل لگانے کے فوائد :
- تیل لگانے کے اوقات :
- کتنی مرتبہ تیل لگانا چاہئے ؟
- کونسا تیل استعمال کرنا چاہئے ؟
وسائل الشیعہ - ج 2 - ص 156 اور 157 - باب استحباب الادھان و آدابہ - تالیف شیخ حر عاملی
امیر المومنین علی علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے :
الدُّهْنُ يُلَيِّنُ الْبَشَرَةَ وَ يَزِيدُ فِي الدِّمَاغِ الْقُوَّةَ وَ يُسَهِّلُ مَجَارِيَ الْمَاءِ وَ هُوَ يَذْهَبُ بِالْقَشَفِ وَ يُحَسِّنُ اللَّوْنَ.
تیل کھال کو نرم کرتا ہے، دماغی قوت کو بڑھاتا ہے، جسم میں پانی کی روانی کو آسان بناتا ہے، کھال کی خشکی اور جھریوں کو ختم کرتا ہے اور جلد کے رنگ (جلد کی رنگت) کو بہتر کرتا ہے
فروع کافی - ج 6 - ص 519 - بَابُ الِادِّهَانِ حدیث 1 اور 4
کسی بھی وقت میں لگا سکتے ہیں لیکن رات کو لگایا جائے تو بہتر ہے
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا :
دَهْنُ اللَّيْلِ يَجْرِي فِي الْعُرُوقِ وَ يُرَوِّي الْبَشَرَةَ وَ يُبَيِّضُ الْوَجْهَ.
رات کو جسم پر لگایا جانے والا تیل ، جسم کی رگوں میں داخل ہوتا ہے ، جلد کو تر و تازہ و شاداب بنائے رکھتا ہے اور چہرے کو سفید و چمک دار بناتا ہے (نکھارتا ہے)
فروع کافی - ج 6 - ص 519 - بَابُ الِادِّهَانِ
اس حدیث میں فوائد کا بھی ذکر ہے
ایک روایت میں ہے کہ مہینے میں ایک بار لگائیں اور دوسری روایت میں ہے کہ ہفتے میں ایک یا دو بار لگائیں لیکن خواتین کا ہر روز لگانا برا نہیں ہے
حلية المتقين - ص 172 - باب 6 - فصل 6 - تالیف علامہ محمد باقر مجلسی
واضح رہے کہ تیل لگانے میں بھی افراط یعنی حد سے بڑھنا مناسب نہیں ہے آدمی کو چاہئے کہ اس میں بھی میانہ روی اختیار کرے
روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ کسی بھی فائدہ مند تیل کو استعمال کرسکتے ہیں، مستحب پر عمل کرنے کا ثواب حاصل ہو جائے گا البتہ بہت سے فوائد، خاصیت اور شفا کے پیش نظر احادیث میں مخصوص تیل استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے جیسے بنفشہ، بان ، سفید چمیلی اور زیتون کا تیل ...
اس کا تیل استعمال کرنے کے حیرت انگیز فوائد ہیں
اس حوالے سے ذیل میں چند احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں تاکہ اس کا تیل لگانے کی فضیلت ، اہمیت اور فوائد کا اندازہ لگایا جاسکے
امام صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :
فَضْلُ الْبَنَفْسَجِ عَلَى الْأَدْهَانِ كَفَضْلِ الْإِسْلَامِ عَلَى الْأَدْيَانِ نِعْمَ الدُّهْنُ الْبَنَفْسَجُ لَيَذْهَبُ بِالدَّاءِ مِنَ الرَّأْسِ وَ الْعَيْنَيْنِ فَادَّهِنُوا بِهِ
بنفشہ کے تیل کی فضیلت دوسرے تیلوں پر ایسی ہی ہے جیسے اسلام کی فضیلت ادیان پر، بہترین تیل، روغن بنفشہ ہے، سر اور آنکھوں کے درد کو دور کرتا ہے پس اس کی مالش کرو
فروع کافی - ج 6 - ص 521 - بَابُ دُهْنِ الْبَنَفْسَجِ
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :
مَثَلُ الْبَنَفْسَجِ فِي الدُّهْنِ كَمَثَلِ شِيعَتِنَا فِي النَّاسِ
تیلوں میں روغن بنفشہ کی مثال ایسی ہے جیسے لوگوں کے درمیان ہمارے شیعوں کی
فروع کافی - ج 6 - ص 521 - بَابُ دُهْنِ الْبَنَفْسَجِ
امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا :
نِعمَ الدُّهْنُ دُهْنُ الْبَانِ هُوَ حِرْزٌ وَهُوَ ذِكْرٌ وَأَمَانٌ مِنْ كُلِّ بَلَاءٍ فَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّ الْأَنْبِيَاءَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ كَانُوا يَسْتَعْمِلُونَهُ
بہترین تیل، بان کا تیل ہے جو ڈھال اور ذکر (یاد خدا) ہے اور ہر آفت و بلا سے امان و پناہ ہے پس اس کی مالش کرو کیونکہ انبیا صلوات اللہ علیہم اسے استعمال کرتے تھے
طب الائمہ - ص 94 - تالیف ابن بسطام
ایک حدیث میں ہے کہ :
شَكَا رَجُلٌ إِلَى أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع شُقَاقاً فِي يَدَيْهِ وَ رِجْلَيْهِ فَقَالَ لَهُ خُذْ قُطْنَةً فَاجْعَلْ فِيهَا بَاناً وَ ضَعْهَا فِي سُرَّتِكَ َ ... أَنَّهُ فَعَلَهُ مَرَّةً وَاحِدَةً فَذَهَبَ عَنْهُ.
ایک شخص نے امام صادق علیہ السلام سے اپنے ہاتھ اور پاؤں کے پھٹنے کی شکایت کی تو امام علیہ السلام نے فرمایا : تھوڑی سی روئی پر بان کا تیل ڈال کر اس کو اپنی ناف میں رکھو ... اس شخص نے ایک بار ایسا کیا تو اس کو پھٹن سے چھٹکارا مل گیا
فروع کافی - ج 6 - ص 523
بان ایک قسم کا درخت ہے، پتے اس کے بید کے پتوں کے مشابہ ہوتے ہیں، اس کے بیج (جو پستہ کے مشابہ ہیں) سے خوشبودار تیل نکالا جاتا ہے
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا :
كُلُوا الزَّيْتَ وَ ادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبارَكَةٍ
زیتون کھاؤ اور اس کے تیل کی مالش کرو کیونکہ وہ مبارک و بابرکت درخت سے ہے (یعنی اس کا پھل ہے)
المحاسن - ج 2 - ص 484 - تالیف ابو جعفر برقی
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کا ارشاد گرامی یے :
إِنَّهُ لَيْسَ شَيْءٌ خَيْراً لِلْجَسَدِ مِنْ دُهْنِ الزَّنْبَقِ
جسم کے لئے سفید چمیلی کے تیل سے بہتر کوئی چیز نہیں
بحار الانوار - ج 62 - ص 224
ایک روایت میں منقول ہے کہ حضرت امام موسی کاظم اور امام رضا علیہما السلام ناک میں سفید چمیلی کا تیل ڈالتے تھے
حلية المتقين - ص 174 - باب 6 - فصل 8 - تالیف علامہ محمد باقر مجلسی
حدیث میں وارد ہوا ہے کہ :
أَبَا الْحَسَنِ ع يَدَّهِنُ بِالْخِيرِيِّ
ترجمہ و مفہوم :
امام موسی کاظم علیہ السلام خِیری کے پھول سے نکالے جانے والے تیل کی مالش کرتے تھے
فروع کافی - ج 6 - ص 522
خِیری ایک پھولدار نبات کو کہتے ہیں
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دار العترت " عظیم آباد / پٹنہ شعبئہ سوالات قم / ایران
26 / ربیع الاول / 1447ھ.ق
No comments:
Comment