آل سعود یا آل سقوط (تیسرا حصہ) - Edaara-e-darul itrat
Labbaik Ya Khomeini ya Labbaik Ya Khamenei kahna kaiysa hai ?

Friday, June 23, 2017

آل سعود یا آل سقوط (تیسرا حصہ)

باسمہ تعالی


آل سعود یا آل سقوط


دوسری قسط میں رسول اکرم کی حدیث بیان کی تھی جس میں آپ نے فرمایا ہے : حکومتیں کفر کے ساتھ باقی رہ سکتی ہیں لیکن ظلم کےساتھ باقی نہیں رہ سکتیں


ظالم کی تباہی کا ایک سبب یہ ہے کہ خدا ظالم کو ظالم پر مسلط کردیتا ہے ان میں اقتدار کی جنگ چھڑ جاتی ہےجو ان کی نابودی کا سبب بنتی ہے کبھی توباہر سے ظالم مسلط ہوتا ہے اور کبھی خاندان ہی میں سے کوئی فرد کھڑا ہوجاتا ہے
تاریخ میں پڑھا ہے کہ بیٹا نے باپ کا تختہ الٹ کر قتل کر دیا تو کبھی باپ نے بیٹا کو قید کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا یعنی خاندان ہی میں اقتدار کی جنگ ان کی ہلاکت کا سبب بنی


آل سعود کی تاریخ بھی اس سے مختلف نہیں جب ہم خاندان آل سعود کو دیکھتے ہیں تو سعودی شہزادوں کے درمیان قدرت کی جنگ اور سازش کی مثالیں بے شمار ملیں گی یہ حکومت ظاہرا منظم اور آسائش و آرام میں نظر آتی ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے اس خاندان پر ہوس اقتدار اور اختلاف کے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں شاید بعض مسلمانوں کو اس کی اطلاع نہ ہو اس خاندان میں مختلف سیاسی قتل ہوئے بعض کامیاب اور بعض نا کام رہے


مشرق کی رپورٹ کے مطابق 1975 میں سابق بادشاہ فیصل بن عبدالعزیز کا قتل ان کے بھتیجا ہی کے ہاتھوں ہوا قاتل کا نام بھی فیصل تھا اس حادثہ سے متعلق مختلف باتیں کہی جاتی ہیں :


بعض کہتے ہیں اس قتل کے پیچھے امریکہ و اسرائیل کا ہاتھ تھا لیکن بعض کا کہنا ہے کہ فیصل نے اپنے بھائی خالد کا انتقام چچا سے لیا خالد کا قتل فیصل بن عبدالعزیز نے اس لئے کیا تھا کہ حکومت کے خلاف مظاہرہ اور حکومتی ٹی وی سینٹر (television centre) پر قبضہ کر نے کے لئے ایک گروہ کی قیادت کی تھی اس گروہ کے 23 لوگ بھی حکومت کے خلاف سازش رچنے کی وجہ سے مار دیئے گئے 1951 میں شہزادہ منصور بن عبدالعزیز کا قتل مشکوک طریقہ سے ہوا منصور اپنے بھائی سعود فیصل خالد اورفھد سے چھوٹا تھا لیکن اس کا باپ اور سعودی بادشاہت کا بانی عبدالعزیز بن سعود منصور کو تمام بھائیوں پر ترجیح دیتا تھا اسی لئے بیک وقت ا س کو کئی مہم عہدے دیئے تھے جنگ کا قلم دان بھی ان کے سپرد تھا


سیاسی مبصرین کے مطابق منصور کا قتل اس کے بڑے بھائیوں نے کیا تاکہ بادشاہ عبدالعزیز کا جانشین نہ بن پائے اور یہ مقام وعھدہ ہم کو مل جائے


خاندان آل سعود میں یہ وہ قتل تھے جو واقع ہوئے
لیکن نا کام قتل کی فہرست بھی لمبی ہے صرف دو نمونے کی طرف اشارہ کافی ہے


  1. سابق وزیر ملک کے معاون محمد بن نایف بن عبدالعزیز پر 4 مرتبہ نا کام حملہ ہوا آخری مرتبہ 2009 میں ہوا تھا

  2. مخالفین حکومت سعودی کے اہم رکن ڈاکٹر سعدالفقیہ پر 2003 میں حملہ ہوا لیکن بچ گئے

وقت کے مظلوم اک دن یہ بھی منظردیکھنا
خود پھنسے گاجال میں اپنے ستمگر دیکھنا


پہلا اور دوسرا حصہ پڑھنے کے لئے نیچے دی گئی سرخی پر دبائیں


  1. آل سعود یا آل سقوط (پہلا حصہ)

  2. آل سعود یا آل سقوط (دوسرا حصہ)

  3. آل سعود یا آل سقوط (چوتھا حصہ)

(جاری)


والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارائہ دارالعترت پٹنہ


29 / جمادی الثانی / 1436

Subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen