roman urdu me padhne ke liae click here
باسمہ جلت اسمائہ
یاصاحب الزمان ادرکنا
نئے مکان کی تعمیر و افتتاح کے موقع پر قربانی کرنے کا حکم | کونسی دعا پڑھی جائے اور کیا عمل کرنا چاہیئے ؟
یہ سوالات بہت زیادہ پوچھے جاتے ہیں، اس کی اہمیت کے پیش نظر جواب ملاحظہ فرمائیں
گھر کی بنیاد ڈالتے وقت یا نیا گھر بناتے وقت یا اس سے پہلے قربانی کرنا مستحب نہیں ہے اسی طرح نئے گھر میں منتقل (شفٹ) ہوتے وقت یا اس میں داخل ہونے و رہائش اختیار کرنے کے بعد قربانی کرنا مستحب نہیں ہے
ایسے موقعوں پر شریعت میں قربانی وارد نہیں ہے لہذا قربانی کو شریعت کا حکم یا جز سمجھ کر نہ کیا جائے
بعض جگہوں پر یہ رواج ہے کہ گھر کی تعمیر کے دوران یا اس کے مکمل ہونے پر جانور حتی مرغا یا مرغی ذبح کرکے اس کا خون گھر کی بنیادوں میں ڈالتے ہیں یا درو دیوار اور چھت پر ملتے ہیں یا چھڑکتے ہیں یا اس کا سر گھر کی چوکھٹ پر دفن کرتے ہیں اور اسے گھر و رزق میں برکت کا سبب سمجھتے ہیں
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر قربانی نہ کریں تو جنات گھر میں داخل ہوں گے اور افراد خانہ کو اذیت کریں گے ... یاگھر بناتے وقت یا اس کے مکمل ہونے پر جانور ذبح نہ کیا جائے تو اس سے فال بد و بدشگونی لیتے ہیں اور اس کو منحوس جانتے ہیں ...
ان سب کی کوئی شرعی حیثیت نہیں، یہ غیروں کا طریقہ اور دور جاہلیت کی مذموم رسومات ہیں اور توہم پرستی کا شاخسانہ ہے
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے ایسی منفی رسم اپنانے سے ہمیں منع فرمایا ہے
ملاحظہ فرمائیں :
أَنَّهُ نَهَى عَنْ ذَبَائِحِ الْجِنّ، وَ ذَبَائِحُ الْجِنِّ هُوَ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الدَّارَ أَوْ يَسْتَخْرِجَ الْعَيْنَ وَ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ فَيَذْبَحَ لَهُ ذَبِيحَةً لِلطِّيَرَة، وَ كَانُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَقُولُون: إذَا فَعَلَ الرَّجُلُ ذَلِكَ إذَا لَا يَضُرُّ أَهْلَهَا الْجِنّ، فَأَبْطَلَ ذَلِكَ وَ نَهَى عَنْهُ
ترجمہ اور معنی و مفہوم :
نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے جنات کے ذبیحوں سے منع فرمایا ہے: جنات کے ذبیحے کا مطلب ہے کہ کوئی شخص گھر خریدے یا پانی کا چشمہ نکالے یا اس کے مشابہ کوئی نیا کام کرے پھر فال بد و نحوست اور جنات کے شر و آسیب سے بچنے کے لئے جانور ذبح کرے
زمانئہ جاہلیت میں کہتے تھے : اگر کوئی شخص ایسا کرے گا تو جنات اس کے اہل کو نقصان نہیں پہنچائیں گے
نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے اس (دور جاہلیت میں رائج اس سنت) کو باطل قرار دیا اور اس سے منع فرمایا
سفینت البحار - ج 1 - ص 680 - تالیف شیخ عباس قمی، صاحب مفاتیح الجنان
حاصل کلام یہ کہ :
گھر کی بنیاد رکھتے وقت یا نئے مکان کی تعمیر یا افتتاح کے موقع پر قربانی کرنے کے سلسلے میں کوئی خاص سفارش نہیں ہے البتہ ایسے موقعوں پر قربانی کرنے والا قربانی کرتے وقت صدقہ دینے کی نیت اور نیک کام کرنے کا ارادہ کرے اور مقصد، خدا کے لئے اور ضرورت مندوں و مومنین کی مدد کرنا و کھلانا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ یہ قربانی باعث اجرو ثواب و مستحب ہے، اس طرح کرنے سے ان شاءاللہ بلا ٹل جائے گی
امام باقر (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا :
إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتَدْفَعُ سَبْعِينَ بَلِيَّةً مِنْ بَلَايَا الدُّنْيَا مَعَ مِيتَةِ السَّوْءِ ، إِنَّ صَاحِبَهَا لايَمُوتُ مِيتَةَ السَّوْءِ أَبَداً ...
بےشک صدقہ ستر دنیاوی آفتوں و بلاؤں اور بری و دل خراش موت کو دفع کرتا ہے اور صدقہ دینے والا کبھی بری موت نہیں مرے گا ...
اصول کافی - ج 7 - ص 218
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا ارشاد گرامی ہے :
مَنْ بَنَى مَسْكَناً فَلْيَذْبَحْ كَبْشاً سَمِيناً وَ لْيُطْعِمْ لَحْمَهُ الْمَسَاكِينَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ ادْحَرْ عَنِّي مَرَدَةَ الْجِنِّ وَ الْإِنْسِ وَ الشَّيَاطِينِ وَ بَارِكْ لَنَا فِي بُيُوتِنَا إِلَّا أُعْطِيَ مَا سَأَلَ
ترجمہ :
جو کوئی گھر بنائے وہ موٹا مینڈھا ذبح کرے اور اس کا گوشت مسکینوں کو کھلائے پھر کہے (یعنی یہ دعا پڑھے) :
اللَّهُمَّ اَدْحَرْ عَنِّي مَرَدَةَ الْجِنِّ وَ الْإِنْسِ وَ الشَّيَاطِينِ وَ بَارِكْ لَنَا فِي بُيُوتِنَا
اے اللہ ! سرکش جن و انس اور شیطانوں کو مجھ سے دور کر اور ہمارے لئے ہمارے گھروں میں برکت عطا فرما
(اگر ایسا کرے گا تو) اسے وہ عطا کیا جائے گا جو مانگا ہے
اصول کافی - ج 6 - ص 299
اس حدیث مبارکہ سے چار باتیں معلوم ہوئیں :
پہلی بات یہ کہ ذبح کرنا صدقہ دینے کی نیت سے ہو۔ روایت کا یہ جملہ "لیطعم لحمہ المساکین " (اس کا گوشت فقراء و مساکین کو کھلائے) یہی بات کہتا ہے کہ صدقہ دینے کی نیت سے جانور ذبح کریں، مقتضائے جملہ یہی ہے
دوسری یہ کہ قربانی کرنا اور حدیث میں جس دعا کا ذکر ہے اسے پڑھنا، جنوں، انسانوں اور شیطانوں کے شر و برائیوں سے محفوظ رہنے اور گھر میں برکت کا باعث ہے
تیسری یہ کہ جو قربانی کرے اور اس کا گوشت پکاکر مومنین اور ضرورت مندوں کو کھلائے تو دونوں (قربانی کرنے اور کھانا کھلانے) کے ثواب سے مستفید ہوگا اور اس کے فیوض و برکات سے بھی بہرہ مند ہوگا
چوتھی یہ کہ گھر کی تعمیر کے اختتام پر ذبح کرنا مستحب ہے
واضح رہے کہ دوسری روایت کے مطابق مذکورہ حدیث میں جو عمل بتایا گیا ہے (ذبح کرنا، گوشت مسکینوں کو کھلانا اور دعا پڑھنا) اس کو اس گھر کے لئے بھی کیا جاسکتا ہے جسے نہیں بنایا ہے بلکہ صرف خریدا ہے
یہاں ایک بات کی اور وضاحت کردوں کہ گھر میں یا اس کے قریب قربانی کرنا ضروری نہیں ہے، ذبح کرنے کے لئے کوئی بھی جگہ متعین نہیں ہے لہذا کہیں بھی کر سکتے ہیں، اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے، جہاں بھی کریں صدقہ دینے کی نیت سے کریں، مستحب پر عمل ہو جائے گا اور قربانی کی جو تاثیر ہے وہ رہے گی
پانچ موقعوں پر ولیمہ کرنا مستحب ہے :
نبی کریم نے امیر المومنین علی (صلوات اللہ و سلامہ علیہم) کو وصیت فرمائی تھی :
يَا عَلِيُّ لَا وَلِيمَةَ إِلَّا فِي خَمْسٍ فِي عُرْسٍ أَوْ خُرْسٍ أَوْ عِذَارٍ أَوْ وِكَارٍ أَوْ رِكَازٍ وَ الْعُرْسُ التَّزْوِيجُ وَ الْخُرْسُ النِّفَاسُ بِالْوَلَدِ وَ الْعِذَارُ الْخِتَانُ وَ الْوِكَارُ فِي شِرَاءِ الدَّارِ وَ الرِّكَازُ الَّذِي يَقْدَمُ مِنْ مَكَّةَ
ترجمہ و مفہوم :
اے علی پانچ مواقع کے علاوہ ولیمہ نہیں (یعنی صرف پانچ موقعوں پر ولیمہ کرنا مستحب ہے)
- "فِی عُرسِِ" یعنی لڑکا یا لڑکی کی شادی کے وقت
- "فِی خُرسِِ" یعنی لڑکا یا لڑکی کی پیدائش کے وقت
- "فِی عِذارِِ" یعنی بچے کا ختنہ کرتے وقت
- "فِی وِکارِِ" یعنی گھر بنانے یا خریدنے کے بعد
- "فِی رِکازِِ" یعنی مکہ (حج) سے واپسی کے وقت
الخصال - ج 1 - ص 313 - تالیف شیخ صدوق
اس حدیث اور دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نیا مکان بنانے کے بعد یا گھر خریدنے کے بعد ولیمہ کرنا مستحب ہے
تحریر کے اختتام پر یہ بتادوں کہ یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ نئے مکان کا سنگ بنیاد رکھتے وقت کونسی دعا پڑھی جائے ؟
اس سے متعلق دعا، احادیث کی کتب میں تلاش کے با وجود مجھے نہیں مل سکی البتہ عام طور پر ہر کام شروع کرنے سے پہلے "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پڑھنے اور صدقہ دینے کی سفارش کی گئی ہے
غفر اللہ لنا و لکم



No comments:
Comment