روزه افطار کرنے کا صحیح وقت اور متعصب مفتیوں کے اعتراض کا جواب - Edaara-e-darul itrat
Takhribe jannatul baqi ka seyaasi pas manzar Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Sunday, April 2, 2023

روزه افطار کرنے کا صحیح وقت اور متعصب مفتیوں کے اعتراض کا جواب

roman urdu me padhne ke liae click here


سوال از : محترم جناب کاشف ابن ظہیر حسینی صاحب / آگرہ


السلام علیکم بھائی


روزے کے متعلق (وقت) کسی معصوم (ع) کے حوالے سے کوئی حدیث ملاحظہ فرمائیئے.


نام- کاشف ابن ظہیر حسین فروم-آگرہ


جواب :


باسمه تعالی
یا صاحب الزمان ادرکنا
علیکم السلام و رحمة الله و برکاته


سوال واضح نہیں ہے، شاید اس سوال کا مقصد روزہ افطار کرنے کے وقت کے بارے میں ہے


اس سلسلے میں آیت اور حدیث ملاحظہ فرمالیں :


" ... اَتِمُّوا الصِّيَامَ اِلَى اللَّيْلِ ... "


" ... روزہ کو رات تک پورا کرو... "


( بقره آیت ۱۸۷ )


تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فجر (صبح صادق) سے غروب تک روزہ رکھنا واجب ہے


لیکن "لیل" یعنی رات کا وقت کب سے شروع ہوتا ہے؟ اس حوالے سے شیعہ اور سنی فقہا اور مفسرین کے درمیان اختلاف ہے


شیعہ فقہا کا نظریہ :


شیعہ فقہا کے درمیان مشہور ہے بلکہ یوں عرض کروں کہ اکثر شیعہ فقہا کا ماننا ہے کہ رات کے محقق (ثابت و یقینی) ہونے میں غروب آفتاب کافی نہیں ہے بلکہ غروب آفتاب کے بعد مشرق کی سرخی کا زائل ہونا بھی ضروری ہے


در حقیقت مشرق کی لالی کا زائل ہونا اس بات کی علامت و نشانی ہے کہ سورج کا گولہ ڈوب گیا ہے


اگر مان لیں کہ وقت افطار کے جانچ یا پرکھ کا معیار غروب آفتاب ہے، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ یہ کیسے معلوم کریں کہ سورج ڈوب گیا ہے؟ بالفاظ دیگر غروب آفتاب کی تصدیق کیسے کریں؟


جواب واضح ہے، غروب آفتاب کے وقت اُفُق پر نمودار ہونے والی سرخی کا زائل ہونا غروب آفتاب کی علامت ہے


ان دونوں یعنی سورج ڈوبنے اور مشرق کی سرخی زائل ہونے کے درمیان تقریبا پندرہ سے بیس منٹ تک کا فاصلہ ہے


صرف سورج کے غروب ہونے سے ہم کو اطمینان نہیں ہوتا کہ رات ہوگئی ہے، اطمینان و یقین کب ہوتا ہے؟ جب مشرق کی سرخی زائل ہو جائے


مذکورہ بالا باتوں کا نتیجہ یہ ہے کہ :


خدا نے فرمایا :


"روزہ کو رات تک پورا کرو"


رات کا یقین کب ہوتا ہے؟ بالفاظ دیگر رات کا آغاز کب ہوتا ہے؟ جب مشرق کی سرخی زائل ہو جائے یعنی تقریبا پندرہ بیس منٹ کے بعد


مخصوصا پہاڑی علاقوں اور شہروں میں یقین کے لیئے مشرق کی سرخی کا زائل ہونا ضروری ہے کیونکہ پہاڑی علاقوں میں جہاں زمین نیچی اونچی ہے یا شہروں میں بڑی عمارت ہونے کی وجہ سے بسا اوقات وہاں سورج نگاہوں سے اوجھل ہو جاتا ہے لیکن حقیقت میں وہاں سورج غروب نہیں ہوا ہوتا ہے


لہذا فطار کا شرعی وقت صرف غروب آفتاب نہیں بلکہ مشرق کی سرخی زائل ہونا، یعنی غروب آفتاب کے تقریبا پندرہ سے بیس منٹ بعد ہے


حدیث :


اس باب و مسائل کے متعلق احادیث بہت ہیں صرف ایک ہی روایت پر اکتفا کرتا ہوں


امام صادق (عليه السلام) کا ارشاد گرامی ہے :


" وَقْتُ سُقُوطِ الْقُرْصِ وَ وُجُوبِ الْإِفْطَارِ مِنَ الصِّيَامِ أَنْ تَقُومَ بِحِذَاءِ الْقِبْلَةِ و تَتَفَقَّدَ الْحُمْرَةَ الَّتِي تَرْتَفِعُ مِنَ الْمَشْرِقِ فَإِذَا جَازَتْ قِمَّةَ الرَّأْسِ إِلَى نَاحِيَةِ الْمَغْرِبِ فَقَدْ وَجَبَ الْإِفْطَارُ وَ سَقَطَ الْقُرْصُ "


ترجمہ و مفہوم :


" سورج غروب ہونے اور روزہ افطار کرنے کا وقت یہ ہے کہ قبلہ کی طرف رخ کرکے کھڑے ہو کر اس سرخی کو تلاش کرو، اس کا پتہ لگاؤ جو مشرق کی طرف سے اوپر آتی ہے، چنانچہ جب وہ سرخی مغرب کی جانب سر کے اوپر سے گزر جائے تو افطار (روزہ کھولنا) واجب ہو جائے گا اور سورج غروب ہو گیا ہے "


( فروع کافی - جلد ۴ - ص ۱۰۰ - ح ۱ - باب : وقت الافطار )


سنی فقہا کا نظریہ :


اکثر سنی فقہا اور مفتیوں کا ماننا ہے کہ روزہ افطار کرنے کا وقت غروب آفتاب ہے، سورج غروب ہوتے ہی یعنی بلا تاخیر افطار کر لینا چاہیئے


واضح رہے کہ عمر اور عثمان کے بارے میں نماز مغرب کے بعد روزہ افطار کرنے کا تذکرہ ملتا ہے


درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیں :


" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، كَانَا يُصَلِّيَانِ الْمَغْرِبَ، حِينَ يَنْظُرَانِ إِلَى اللَّيْلِ الْأَسْوَدِ، قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَا. ثُمَّ يُفْطِرَانِ بَعْدَ الصَّلاَةِ. وَذلِكَ فِي رَمَضَانَ "


" بیشک عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان، رمضان میں اس وقت مغرب کی نماز پڑھا کرتے تھے جب افطار کرنے سے پہلے سیاہ رات دیکھ لیتے تھے (یعنی وہ افق پر غروب آفتاب کے وقت، مشرق کی طرف دیکھتے تھے) پھر نماز کے بعد افطار کیا کرتے تھے "


یہ حدیث برادران سنی کی متعدد اور معتبر کتب حدیث میں موجود ہے، ہم صرف ایک ہی کتاب کے حوالے پر اکتفا کرتے ہیں


( مُوَطَّا مالك محقق محمد مصطفى - جلد ۳ - ص ۴۱۱ - تالیف مالك بن انس - ناشر مؤسسه زايد بن سلطان آل نهيان ... ابو ظبى امارات )


اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عمر اور عثمان سیاہ رات کو دیکھ لینے اور مغرب کی نماز کے بعد روزہ افطار کرتے تھے اور ان کا یہ معمول رہا ہے


لہذا پیروی و اتباعِ سنت اور سیرت خلیفہ کی نیت سے سنی بھائیوں کو غروب آفتاب کے بعد افطار میں تاخیر کرنا چاہیئے، افطاری جلدی نہیں کرنا چاہیئے


کچھ سنی مفتی کہتے ہیں :


افطار میں تاخیر کرنا یہودی اور عیسائی کا کام ہے، ستاروں کے ظاہر ہونے تک انتظار کرتے ہیں جس سے نجوم پرستی کا شائبہ پیدا ہوتا ہے لہذا افطار میں جلدی کرنا چاہیئے


میں مفتیوں سے پوچھتا ہوں کہ عمر اور عثمان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟


یا اپنے ان فقہا اور محدثین کے بارے میں کیا خیال ہے جو اس معاملے میں احتیاط کے قائل ہیں


قاضی عِیاض سنیوں کے عظیم محدث و فقیہ اور ایک نامور مصنف تھے، ان کا شمار فقہ کے اکابر فقہا میں ہوتا ہے، سنی کتابوں میں لکھا ہے عیاض بخاری اور چار اماموں کے ہم پلہ تھے


قاضی عیاض شیعوں کی طرف جھوٹی بات کی نسبت دے کر ان کو کافر کہتے اور لکھتے تھے


وقت افطار اور غروب آفتاب کے متعلق ان کا یہ قول ملاحظہ فرمالیں :


" بِأَنَّهُ قد لَا يتَّفق مُشَاهدَة عين الْغُرُوب، ويشاهد هجوم الظلمَة حَتَّى يتَيَقَّن الْغُرُوب بذلك فَيحل الْإِفْطَار "


" کبھی غروب آفتاب کا مشاہدہ کرنے کا اتفاق نہیں ہوتا لیکن تاریکی چھا جانے کا مشاہدہ ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ اس سے غروب کا یقین ہو جائے، تو پھر اس وقت افطار جائز ہے "


( اِکمَالُ المُعلِم لِفَوائِدِ مُسلِم اَلمَعروف بہ شَرحُ صحیح مسلم لِلقَاضِی عِیاض - جلد ۴ - ص ۳۵ - تالیف قاضی عیاض ناشر دارالوفا ... مصر - یہ صحیح مسلم کی شرح اور امام مازَری کی مشہور شرح مسلم "المعلم بفوائد صحیح مسلم" کا تکملہ ہے )


خلاصئہ کلام یہ ہے کہ :


یہ واضح ہے کہ صرف سورج کے غروب ہونے سے رات محقق اور یقینی نہیں ہوتی، یا اس وقت رات کا تحقق اور ادراک مشتبہ ہے، اور یہ قطعی ہے کہ رات کا یقین اس وقت ہوگا جب مشرق کی سرخی، جو غروب آفتاب کے وقت افق پر نمودار ہوتی ہے وه انسان کے سر کے اوپر سے گزر جائے


خداوند عالم کا فرمان ہے :


" ... روزه کو رات تک پورا کرو ... "


لہذا جب تک رات کا یقین نہ ہو جائے روزه افطار نہیں کرنا چاہیئے اور رات کا یقین کب ہوگا؟ جب غروب کے بعد مشرق کی سرخی زائل ہو جائے


اس کی تائید اور تصدیق علمائے سنی کے اقوال اور اس روایت سے بهی ہوتی ہے جس میں عمر اور عثمان کے بارے میں رات کی تاریکی اور نماز مغرب کے بعد روزه افطار کرنے کا تذکره ہے


شیعہ احتیاط پر عمل کرتے ہیں، سورج غروب ہوتے ہی روزه افطار نہیں کرتے بلکہ تقریبا پندره یا بیس منٹ انتظار اور تاخیر کرتے ہیں تا کہ رات کا یقین ہو جائے


تعجب تو ان لوگوں پر ہوتا ہے جو احتیاط کو پس پشت ڈال کر چند منٹ کی خاطر اپنا روزه مشکوک بناتے ہیں


جب کہ احتیاط کا دامن نہ چهوڑنا اور محتاط رہنا عقل کا تقاضا ہے


تبصره :


روایات کے مطابق نماز مغرب اور افطار کا وقت ایک ہی ہے، سورج ڈوبنے کے بعد جب مشرق کی سرخی ختم ہو جائے تو مغرب اور افطار کا وقت ہے


والسلام

سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم "ادارئہ دارالعترت" عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران


۱۰ / ماه رمضان / ۱۴۴۴ ھ.ق

یکتا و یگانہ خاتون، رسول خدا کی محبوب بیوی، ام المومنین حضرت خدیجہ (سلام الله و صلواته علیهم) کا یوم وفات

رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل

subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen