عید فطر کے چاند پر اختلاف اور روزه رکهنے یا عید کا کیا حکم ہے ؟ - Edaara-e-darul itrat
Qabre Hazrat Faatemah | aap ne apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat kis ko nahi di Imaam Ali ki shaan me gholu aur tanqis halaakat ka sabab | fatwa | palestine ke asl haami kaun ? Aqalliyat ka aksariyat par ghalaba | Israil apne wojud ki jang lad raha hai

Wednesday, April 17, 2024

عید فطر کے چاند پر اختلاف اور روزه رکهنے یا عید کا کیا حکم ہے ؟

roman urdu me padhne ke liae click here


باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا


سوال از مومنین اور مومنات گرامی :


سلام عليكم


اس سال عید فطر کے چاند کو لے کر جو ہنگامہ و تنازعہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں کچھ لوگوں نے عید کی نماز 10 اپریل 2024 کو پڑهی اور کچھ لوگوں نے 11 اپریل کو ادا کی


تمام ہنگامہ اور عید کی نماز پڑهنے کے بعد بهی ہلال کو لے کر آیت الله سیستانی کے مقلدین گرامی قدر کے سوالات کا سلسلہ اب بهی جاری ہے، اختصار کے باعث سارے سوالات اور مومنین و مومنات کے نام کا یہاں ذکر ممکن نہیں لہذا ناموں کو نظراندار کرتے ہوئے صرف سوالات کا خلاصہ اور جواب ملاحظہ فرما لیں :


  1. بعض لوگوں نے کہا کہ کل (بروز بدھ 10 اپریل 2024) عید فطر ہے (یعنی 29 کا چاند ہے) ان کے کہنے پر میں مطمئن ہو گیا / ہو گئی اس لئے روزه نہیں رکها اور نماز عید بهی پڑھ لی لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ ماه رمضان 30 دن کا تها، اس صورت میں حکم کیا ہے ؟ کیا کفاره ہے ؟ کیا نماز عید صحیح ہے ؟

  2. جواب :


    ضروری ہے کہ اس دن کے روزه کی صرف قضا رکھیں، کفاره نہیں ہے


    نماز باطل ہے، البتہ آپ نے گناه کا ارتکاب نہیں کیا ہے


  3. کچھ لوگوں نے کہا کہ کل (بروز جمعرات 11 اپریل 2024) ماه رمضان کی 30 تاریخ ہے (یعنی چاند 29 کا نہیں ہے)، ان کے کہنے پر مطمئن ہو گیا / ہو گئی اس کی وجہ سے روزه رکھ لیا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ عید فطر تهی (یعنی چاند 29 کا تها)، اس صورت میں کیا کفاره یا کوئی چیز ہمارے ذمے ہے ؟

  4. جواب :


    کفاره نہیں ہے اور آپ کے ذمے کچھ نہیں ہے


مزید معلومات کے لئے نیچے دی گئی سرخی دبا کر جواب ملاحظہ فرما لیں



والسلام

سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم " ادارئہ دارالعترت" عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران


8 / شوال / 1445 ھ.ق

روز انہدام جنت البقیع

رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل

subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.