اسلامی سال کا آغاز ماہ رمضان سے ہوتا ہے محرم سے نہیں - Edaara-e-darul itrat
Qabre Hazrat Faatemah | aap ne apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat kis ko nahi di Imaam Ali ki shaan me gholu aur tanqis halaakat ka sabab | fatwa | palestine ke asl haami kaun ? Aqalliyat ka aksariyat par ghalaba | Israil apne wojud ki jang lad raha hai

Sunday, March 17, 2024

اسلامی سال کا آغاز ماہ رمضان سے ہوتا ہے محرم سے نہیں

roman urdu me padhne ke liae click here


باسمه جلت اسمائه
يا صاحب الزمان ادركنا


نئے اسلامی سال کا آغاز ماہ رمضان سے ہوتا ہے محرم سے نہیں


ہجری سال کی ابتدا کیسے کی گئی اور ہجری سال کے مہینے کے لیئے ماہ محرم کا انتخاب کیسے ہوا ؟


اس کے بارے میں خود سنی علما کے درمیان کثرت سے اختلاف پایا جاتا ہے


کوئی کہتا ہے کہ عمر نے کسی سے مشورہ کیئے بغیر رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی جانب ہجرت سے اسلامی سال کی بنیاد رکھی اور سَن ہجری کے مہینے کا آغاز محرم سے کیا


لیکن بعض جیسے شبلی نعمانی صاحب "الفاروق" میں یوں رقم طراز ہیں :


سال کے آغاز کے لیئے حضرت علی (عليه السلام) نے ہجرت نبوی کی تجویز و رائے دی اور اس پر سب کا اتفاق ہو گیا


اور بعض روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ خود رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) نے اسلامی سال کی ابتدا ہجرت کے سال سے کی یعنی آپ اس کے بانی ہیں، تاریخی اور مستند شواہد سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے.


یاد رہے کہ ربیع الاول سے ہجری سال کے مہینے کی ابتدا ہونی چاہیئے محرم سے نہیں کیونکہ اسی مہینے میں رسول خدا (صلی الله عليه وآله) نے ہجرت فرمائی تھی.


آپ کی ہجرت کا واقعہ تفصیلی ہے اس کی طرف مختصرا اشارہ کردوں


کفار و مشرکین نے رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کے قتل کا منصوبہ بنایا تو رسول خدا نے امیر المومنین علی (عليهم السلام) کو بحکم خدا حکم دیا کہ میرے بستر پر سو جائیئے امیر المومنین علی (عليه السلام) بستر رسول (صلى الله عليه وآله) پر سوئے اور رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) نے ہجرت کی.


حضرت علی (عليه السلام) نے ایثار اور شجاعت کی ایک دائمی مثال قائم کی، یہ واقعہ "ليلة المَبِيت" کے نام سے مشہور ہے جسے ہم لوگ "شب ہجرت" کے نام سے یاد کرتے ہیں.


لیکن افسوس صد افسوس سنی علما اس بات کی ساری تفصیلات بیان کرتے ہیں کہ ہجری سال کی ابتدا عمر نے کی لیکن شب ہجرت، بستر رسول پر حضرت علی (سلام الله عليهم) کے سونے والے اہم واقعہ کو نظر انداز کردیتے ہیں.


مذکورہ بالا باتوں کے متعلق ساری تفصیلات اور بحث و مباحثہ کو نظر انداز کرتے ہوئے بس اتنا بتا دوں کہ شیعوں کی مشہور و معروف روایات اور معصومین (عليهم السلام) سے ماثور دعاؤں کے مطابق نئے اسلامی سال (یعنی قمری سال) کا آغاز ماہ رمضان سے ہوتا ہے.


بہ الفاظ دیگر، رمضان المبارک سے قمری سال کا آغاز اور شعبان پر سال کا اختتام ہوتا ہے.


بطور مثال ہم یہاں صرف تین حدیثیں پیش کرتے ہیں :


  1. اَصبَغ بِن نُباتَہ بیان کرتے ہیں کہ جس ماہ رمضان امیرالمومنین علی (علیه السلام) کی شہادت ہوئی اس ماہ رمضان میں آپ نے دوران خطبہ فرمایا :

  2. "أَتَاکُمْ شَهْرُ رَمَضَانَ وَ هُوَ سَیِّدُ الشُّهُورِ وَ أَوَّلُ السَّنَه"


    تمہارے پاس ماہ رمضان آیا ہے، وہ مہینوں کا سردار ہے اور سال کا آغاز ہے.


    (بحار الانوار ج 42 ص 193 مطبوعہ مؤسسہ الوفا)


  3. امام صادق (عليه السلام) نے فرمایا :

  4. " إِذَا سَلِمَ شَهْرُ رَمَضَانَ سَلِمَتِ السَّنَةُ وَ قَالَ رَأْسُ السَّنَةِ شَهْرُ رَمَضَانَ"


    جب بھی ماہ رمضان صحیح و سالم ہو (یعنی انسان ضیافت الہی کے اس مہینے میں اچھی طرح روحانی غذا سے استفادہ کرے اور قلب سلیم کے مرتبے پر پہنچ جائے) تو وہ (سال بھر یعنی اگلے ماہ رمضان تک) سالم رہے گا.
    اور فرمایا : نئے سال کا آغاز ماہ رمضان ہے.


    (اِقبالُ الاَعمال ج1 ص 4 تالیف سید بن طاووس ناشر دار الکتب الاسلامیہ)


  5. امام رضا (عليه السلام) کا ارشاد گرامی ہے :

  6. "إِنَّمَا جُعِلَ یَوْمُ الْفِطْرِ الْعِیدَ لِیَکُونَ لِلْمُسْلِمِینَ مُجْتَمَعاً … وَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ یَوْمٍ مِنَ السَّنَةِ یَحِلُّ فِیهِ الْأَکْلُ وَ الشُّرْبُ لِأَنَّ أَوَّلَ شُهُورِ السَّنَةِ عِنْدَ أَهْلِ الْحَقِّ شَهْرُ رَمَضَان ...َ"


    بیشک فطر کے دن کو عید قرار دیا گیا تاکہ وہ مسلمانوں کے جمع و اکٹھا ہونے کا دن ہو... نیز اس واسطے اس دن کو عید قرار دیا گیا کہ وہ سال کا پہلا دن ہے جس میں کھانا اور پینا جائز ہے اس لیئے کہ سال کا پہلا مہینہ اہل حق کے نزدیک ماہ رمضان ہے...


    (مَن لا یَحضَرُهُ الفَقِيه ج 1 ص 330 باب عِیدَین کی نماز کے بیان میں ناشر دار الاضوا بیروت)


مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ مومنین اور اہل حق کے سال کا آغاز رمضان المبارک کے مہینے سے ہوتا ہے.


اسی بنا پر پانچویں صدی (تقریبا نو سو پینتالیس - 945 سال قبل) کے نامور شیعہ محدث، فقیہ اور متکلم شیخ الطائفہ شیخ طوسی نے اپنی مشہور و معروف کتاب "مِصباحُ المُتَهَجِّد" میں قمری سال کے اعمال کا سلسلہ رمضان المبارک سے شروع کیا ہے اور ماہ شعبان پر ختم کیا ہے.


(مصباح المتهجد ص 539 و 825 مطبوعہ فقہ الشیعہ بیروت)


لیکن ایک اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اہل بیت (عليهم السلام) سے جو روایات اور دعائیں کتب احادیث و دعا میں وارد ہوئی ہیں ان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نئے سال کا آغاز رمضان المبارک سے ہوتا ہے بے بِضاعَت حقیر کی نظروں سے کوئی ایسی روایت اور دعا نہیں گزری جس میں یہ ذکر ہو کہ نئے اسلامی سال کا آغاز محرم سے ہوتا ہے لیکن مسلمانوں کے درمیان ایسا قمری اسلامی، نظام تاریخ رائج ہے جس کا آغاز محرم سے ہوتا ہے اور یہی اسلامی کیلینڈر ہے.


اس مسئلے کے حل کے لیئے ساتویں صدی (تقریبا سات سو پینتالیس - 745 سال قبل) کے شیعہ محدث، متکلم، عارف اور فقیہ اہل بیت (عليهم السلام) سید بن طاووس نے یہ توجیہ کی ہے کہ میں نے جن معتبر شیعہ علما کے عمل اور ماضی کے بہت سارے علما کی تصنیف کی ہوئی کتابوں کو دیکھا تو اس سے جو دریافت کیا وہ یہ ہے کہ یقینا سال کا آغاز ماہ رمضان سے ہوتا ہے.


سال کی ابتدا ماہ رمضان سے ہوتی ہے شاید یہ اسلامی عبادات کے تعلق سے ہے (یعنی شاید عبادات کے سال کا آغاز ماہ رمضان سے ہوتا ہے) اور محرم سے سال کا آغاز ہوتا ہے شاید یہ تاریخ اور انسانوں کے اہم کاموں کے تعلق سے ہے.


(اقبال الاعمال ج 1 ص 4 و 5 تالیف سید بن طاووس ناشر دار الکتب الاسلامیہ)


سید بن طاووس کی توجیہ کا خلاصہ :


شرعی اور بندگی کے سال کا آغاز ماہ رمضان ہے اور تاریخی و عرفی سال کا آغاز ماہ محرم ہے.


بہر کیف روایات کے مطابق مومنین اور اہل حق کے سال کا آغاز رمضان المبارک سے ہوتا ہے ماہ محرم سے نہیں.


والسلام

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دارالعترت"


3 / رمضان المبارک / 1445ھ.ق

subscribe us on youtube


No comments:

Comment

.