گھر میں گھوڑے کی نعل لگانے کی حقیقت کیا ہے ؟ - Edaara-e-darul itrat
Qabre Hazrat Faatemah | aap ne apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat kis ko nahi di Imaam Ali ki shaan me gholu aur tanqis halaakat ka sabab | fatwa | palestine ke asl haami kaun ? Aqalliyat ka aksariyat par ghalaba | Israil apne wojud ki jang lad raha hai

Monday, February 26, 2024

گھر میں گھوڑے کی نعل لگانے کی حقیقت کیا ہے ؟

roman urdu me padhne ke liae click here


سوال از : محترم جناب سید ناصر عباس جعفری صاحب / کانگو (گوما)


سلام علیکم خیریت


کیا گھوڑے کی نعل گھر میں لگانے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے ؟


جواب :


باسمه تعالى
يا صاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
الحمد لله


مختصر جواب :


ایسا کرنے پر نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ کوئی نقصان، یہ ماننا کہ گھر و غیرہ میں گھوڑے کی نعل لگانے کا کوئی فائدہ ہے، یہ عقلا، نقلا، شرعا اور علما ہر طرح باطل و غلط ہے اس لیئے کہ نعل میں کوئی اثر نہیں ہے، خلقت میں صرف اور صرف خدا کی ذات مؤثر (اثر انداز) ہے، اگر کسی چیز (جیسے خاک شفا اور دوا) میں تاثیر ہے تو وہ خدا کے ارادے و اذن سے ہے۔
گھوڑے کی نعل میں خدا نے کوئی تاثیر نہیں رکھی ہے


قدرے تفصیلی جواب :


کئی صدیوں سے یہ رسم چلی آرہی ہے کہ سحر و جادو، آسیب، جنات، شیطان، بری نظر، برے حوادث، اور بلاؤں و غیرہ سے بچاؤ و حفاظت اور رزق و روزی میں افزائش، برکت، مال و دولت، ملازمت اور گھر میں خوشحالی و غیرہ کے لیئے گھروں، دکانوں اور گاڑیوں کے دروازوں پر یا ان کے اندر گھوڑے کی نعل لگائی جاتی ہے، دروازے پر کیل و غیرہ سے نصب کردی جاتی ہے یا لٹکائی جاتی ہے۔


گھوڑے کی نعل گھروں اور دکانوں و غیرہ کے دروازون پر لگانے کی کیا حقیقت ہے؟ اور کیا وجہ ہے ؟
اکثر کو نہیں معلوم، تاریخ بتاتی ہے اس توہم پرستی کی ابتدا واقعئہ کربلا کے بعد سے ہوئی۔


امام حسین (عليه السلام) کی شہادت کے بعد عمر سعد (لعنة الله عليه) نے اپنے سپاہیوں کو آواز دی کہ تم میں سے کون ہے جو امام حسین (عليه السلام) کی لاش کو پامالِ سُمِ اسپاں کرے؟ سب سے پہلے جس نے امام حسین (عليه السلام) کے پاک جسد کو پامال کیا وہ سنگ دل شمر ملعون تھا
اس خبیث و پلید کے علاوہ شیطان صفت دوسرے دس لوگوں نے شمر کی پیروی کی اور امام حسین (عليه السلام) کے پاک جسد کو گھوڑوں کی ٹاپوں اور زمین کے درمیان کچل دیا۔


روایات کے مطابق پامال کرنے والے گیارہ لوگ اور سارے قاتلین امام حسین (عليه السلام) ولد الزنا تھے۔


جب وہ دس لوگ واپس کوفے اور شام لوٹ کر آئے تو برکت لینے کے خیال سے گھوڑوں کی چالیس نعلوں (ہر گھوڑے کی چار نعلیں) کو اپنے گھروں پر لٹکایا حتی بعض نے ان نعلوں کا بوسہ بھی لیا


دشمنوں کے خیال باطل میں (معاذالله) جن لوگوں کی لاشیں پامال سم اسپاں کی گئیں وہ دائرئہ اسلام سے خارج تھے اس وجہ سے یہ نعلیں بابرکت ہیں۔


یہی کام ان دس لوگوں کی اولاد نے بھی تبرکا کیا، اور فخریہ طور پر کہتے تھے کہ یہ وہ کارنامے ہیں جس کو میرے باپ دادا نے کربلا میں کیئے، اور گھروں پر نعل لٹکانے کا سلسلہ پشت در پشت چلتا رہا۔


پانچویں صدی ہجری (تقریبا نو سو پینتالیس - 945 سال قبل) کے جلیل القدر عالم اپنی کتاب میں لکھتے ہیں :


بنو السرج: فأولاد الذين أسرجت خيله لدوس جسد الحسين عليه السّلام، و وصل بعض هذه الخيل إلى مصر، فقلعت نعالها من حوافرها و سمّرت على‏ أبواب الدور ليتبرّك بها، و جرت بذلك السنّة عندهم حتّى صاروا يتعمّدون عمل نظيرها على أبواب دور أكثرهم


ترجمہ و مفہوم :


بنو سَرج (گھوڑے پر زین کسنے والوں کی اولاد) ان لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے اپنے گھوڑوں پر زین کسی تاکہ امام حسین (عليه السلام) کے بدن کو پائمال کریں، ان میں سے کچھ گھوڑے مصر جا پہنچے، اس کے بعد ان گھوڑوں کی نعلوں کو ان کے کھروں سے اکھاڑی اور حصول تبرک کے لیئے گھروں کے دروازوں پر ٹھوک دی اور یہ کام ان کے نزدیک سنت و عادت کے طور پر جاری ہو گیا یہاں تک کہ ان میں سے بہت سے آدمی جان بوجھ کر گھروں کے دروازوں پر اس کے مثل کام کرنے لگے


(اَلتَّعَجُّب مِن اَغلاطِ العَامَّة فِى مَسئالَةِ الاِمَامَة ص 116 - 117 تاليف ابوالفتح کَرَاجُکی یا کَرَاجَکی ناشر دار الغدیر)


زیارت عاشورہ میں ہے :


"لَعَنَ اللَّهُ اُمَّةً اَسْرَجَتْ ...  لِقِتالِكَ"


خدا اس قوم پر لعنت کرے جس نے آپ (امام حسین عليه السلام) سے لڑنے کے لیئے گھوڑوں پر زین کسی۔


اہل بیت (عليهم السلام) اور شیعہ عقائد کا دفاع کرنے والے ساتویں صدی ہجری (تقریبا سات سو پینتالیس - 745 سال قبل) کے عالم نے اپنی کتاب میں گھوڑے کی نعل کے بارے میں جو لکھا ہے ملاحظہ فرمائیں :


شام میں قبائل ہیں اس میں کچھ ایسے ہیں جس میں امام حسین (عليه السلام) کے قاتلوں کی اولاد ہیں، اس کا احترام کیا جاتا ہے، اس قبیلے کو عطیات دیئے جاتے ہیں اور خیرات بھیجی جاتی ہے۔


ومنهم : بنو النعل ، وهم أولاد من أركض الخيل على جسد الحسين(عليه السلام) في ‌كربلاء ، وأخذوا من ذلك النعل بقاياه ويخلطونه بمثله أباً عن أب . ويعلَّق حلقة منه على ‌أبواب الدور تَفَؤُّلاً وتيمّناً بها


ترجمہ و مفہوم :


اور ان قبیلوں میں سے ایک "بنو نعل" (نعل کی اولاد) ہیں وہ ان لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے کربلا میں گھوڑوں کو دوڑانے کے لیئے ایڑ لگا کر امام حسین (عليه السلام) کے جسد کو گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند ڈالا تھا اور بنو نعل، ان نعلوں کی باقیات کو لےکر اس میں ویسی ہی نعل ملا دیا کرتے تھے، یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہا اور اس کا حلقہ اپنے گھروں کے دروازوں پر فال نیک اور تبرک کے طور پر لٹکاتے تھے۔


(اَسرارُالاِمَامَة ص 323 تاليف عِمادُ الدين حسن بن على طَبَرى)

پوشیدہ نہ رہے کہ امام حسین (علیه السلام) کے پاک بدن کو پامال کرنے کے لیئے جن لوگوں نے گھوڑے پر زین کسی اور جن لوگوں نے دوڑانے کے لیئے ایڑ لگائی ... ان کی اولاد شام کے قبائل میں "بنوسرج" اور "بنو نعل" سے مشہور و معروف ہوئی۔


یاد رہے کہ گھروں کے دروازوں پر گھوڑے کی نعل لگانے کا رسم و رواج امریکہ اور یورپ و غیرہ میں بھی عام ہے۔
مغربی عوام میں یہ رسم خود بنو امیہ اور اہل بیت (عليهم السلام) کے بدترین دشمنوں نے پھیلائی۔
سرزمین شام کے مشرقی راستے سے یورپ کے علاقوں میں پہنچی حتی بر صغیر کے کچھ علاقوں میں بھی اب تک بعض ناواقف افراد اپنے گھروں اور دکانوں پر گھوڑے کی نعل لگاتے ہیں


تاریخی شواہد سے یہ معلوم ہو گیا کہ اس رسم و رواج کی شروعات واقعئہ کربلا کے بعد سے ہوئی اور نعل لگانے کی قبیح رسم کی بنیاد رکھنے والے بنو سقیفہ و بنو امیہ ہیں، یہ اہل باطل کی رسم ہے، شریعت میں اس طرح کی توہم پرستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہذا اس سے اجتناب ضروری ہے اگر نعل لگائی ہوئی ہو تو فورا اس کو ہٹائیں
نعل لگانے کے متعلق باتوں پر وہ لوگ اعتماد کرتے ہیں جو مذہب و حقیقت سے کوسوں دور ہیں، ستم بالائے ستم، ہماری شیعہ قوم میں بھی لوگوں کی ایک تعداد اس بیماری میں مبتلا ہو چکی ہے، ان کی عقل پر ماتم کرنے کو دل کرتا ہے۔


ملحوظ رہے کہ خود بنو سقیفہ و بنو امیہ دل میں نعل کے نیک فال اور بابرکت ہونے پر اعتقاد نہیں رکھتے تھے، انہوں نے جو کچھ امام حسین (عليه السلام) کے پاک جسم اور نعلوں سے مربوط کیا وہ فرزند رسول حضرت امام حسین (عليه السلام) سے عداوت و دشمنی اور بغض و کینہ کی بناپر اور ابن زیاد و غیرہ (لعنة الله عليهم) سے انعام لینے کے لیئے کیا تھا


لیکن "خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ" دنیا اور آخرت (دونوں) گنوائی (سورہ حج آیت 11)


والسلام

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ " دار العترت" عظیم آباد/ پٹنہ شعبئہ سوالات قم / ایران


14 / شعبان / 1445ھ.ق

شب ولادت با سعادت نجات دہندہ، امید عالم، منبع خیر و برکت حضرت مہدی موعود (عجل الله تعالى فرجه الشريف)

رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل

subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.